Book Name:Yaqeen Ki Barkatain
کی زوجۂ مُحترمہ حضرت ہَاجرہ رَحمۃُ اللہِ علیہا *تیسرے آپ کے ننھےشہزادے حضرت اِسماعیل عَلَیْہ ِالسَّلام تھے۔ حضرت جبریل عَلَیْہ ِالسَّلام بھی ان کے ساتھ تھے جو راستہ بتا رہے تھے۔
اب ذرا غور کیجئے! حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام کی عمر مبارَک 90 سال سے بھی زیادہ تھی، اس وقت آپ کو بیٹا عطا ہوا، اب حُکم ہوا ہے کہ اے ابراہیم! اپنے بیٹے کو اور اُن کی اَمّی کو بےآباد وادِی میں چھوڑ آئیے! حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام کا جذبۂ اِطاعت دیکھئے! اپنے اِکلوتے اور دُودھ پیتے شہزادےکو لے کر بےآباد وَادِی میں چھوڑنے جا رہے ہیں اور کمال دیکھئے! روایات میں ہے: حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام شوقِ اِطاعت میں بار بار پوچھتے تھے: اے جبریل! کیا ہم اپنی مَنزل پر پہنچ گئے؟ حضرت جبریل عَلَیْہ ِالسَّلام عرض کرتے: اے اللہ پاک کے نبی عَلَیْہ ِالسَّلام ! ابھی نہیں پہنچے۔
یونہی کرتے کرتے، چلتے چلتے ایک وادِی آئی، یہاں نہ پانی ہے، نہ کھانا ہے، دُور، دُور تک کوئی انسان تو دُور کی بات پرندہ بھی نظر نہیں آتا، یہاں ایک اُونچا سا ٹیلہ بھی ہے... یہ کونسی جگہ تھی؟ جہاں مکّہ مکرَّمہ کا مبارک شہر تھا اور وہ ٹیلہ وہ مقام تھا، جہاں آج کعبہ شریف موجود ہے... یہاں پہنچ کر حضرت جبریل امین عَلَیْہ ِالسَّلام نے عرض کیا: اے اللہ پاک کے نبی عَلَیْہ ِالسَّلام ! یہی وہ جگہ ہے۔ اب حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام سُواری سے اُترے، اپنے ننھے شہزادے اور زوجۂ مُحترمہ کو یہاں بٹھایا، تھوڑا سا پانی، تھوڑی سی کھجوریں پاس رکھیں اور واپس چل دئیے! اب حضرت ہَاجرہ رَحمۃُ اللہِ علیہا پیچھے پیچھے آئیں، عرض کیا: اے اللہ پاک کے نبی عَلَیْہ ِالسَّلام ! ہمیں کس کے سَہارے چھوڑ رہے ہیں؟ حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام خاموش رہے۔ پِھر پوچھا: اے اللہ کے نبی عَلَیْہ ِالسَّلام ! ہمیں کس کے سَہارے چھوڑ رہے ہیں؟ آپ پِھر