یومِ تعطیل اِعتکاف

اسلام میں علْمِ دین کا حُصُول ہر مسلمان مرد و عورت پر لازِم ہے، خواہ وہ شہر میں رہتا ہو یا گاؤں میں،مگر بدقسمتی سے زمانۂ قدیم سے دیہات والوں کو پڑھنے لکھنے کے حوالے سے وہ سَہولیات (Facilities) دستیاب نہیں جو شہر والوں کو حاصل ہیں۔ حالانکہ دنیا کی اَکْثَر آبادی دیہاتوں میں رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دیہاتی لوگوں کو علم سکھانے کے حوالے سے حضرتامام غزالی  علیہ رحمۃ اللہ الوَالی فرماتے ہیں: ہر وہ فقیہ جو فَرْضِ عین کی ادائیگی کے بعد فَرْضِ کفایہ کےلئے فارِغ ہو اس پر واجِب ہے کہ وہ اپنے شہر کے قُرب و جَوَار میں بسنے والوں کے پاس جائے اور انہیں دین اور شَریعَت کے فرائض سکھائے۔اگر کوئی ایک فقیہ یہ کام بجا لائے گا تو باقی تمام لوگوں سے فَرْض ساقِط ہو جائے گا، ورنہ اس کا وبال سب لوگوں پر ہو گا، عالِم پر اس وجہ سے ہو گا کہ اس نے باہَر جا کر اَحْکامِ شَریعَت سکھانے میں کوتاہی کی اور جاہل پر اس وجہ سے کہ اس نے سیکھنے میں کوتاہی کی۔(احياء العلوم،ج 2،ص419 ملتقطاً) اَلْحَمْدُلِلّٰہ!عاشِقانِ رسول کی مَدَنی تحریک دَعْوَتِ اِسْلَامی  دیہات میں بھی  عِلم کی شَمْع  روشن کرنے کا عَزْم رکھتی ہے، چُنَانْچِہ اس کے 12 مَدَنی کاموں میں سے ساتواں مَدَنی کام یومِ تعطیل اعتکاف ہے۔)یعنی ہر ہفتے چھٹی کے دن حلقہ مُشَاوَرَت کے متعلقہ ذِمَّہ دار کے مشورے سے شہر کے اطراف یا کسی گاؤں کی مَسْجِد میں اِعْتِکَاف کی ترکیب بنانا( اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ تادمِ تحریر پاکستان بھر میں  تقریباً ہر ماہ 3000  یومِ تعطیل اعتکاف کی ترکیب ہے۔

یوم ِتعطیل اعتکاف کے فوائد ٭ اس مدنی کام میں چونکہ عِلْمِ دین سیکھنے سکھانے کی نِیَّت سے مَسْجِد میں ٹھہرنا ہوتا ہے،لِہٰذا یہ مدنی کام نَفْل اِعْتِکَاف کا ثواب پانے اور ہفتہ وار چھٹی کو سارا دن سو کر یا دیگر فُضُولیات میں صَرْف کرنے کے بجائے اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ اللہ رب العزّت کی یاد میں گزارنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ ٭ یہ مدنی کام فروغِ علمِ دین کا بھی ایک بَہُت  بڑا ذَرِیْعَہ ہے،وہ یوں کہ مَسْجِد میں جاری مَدَنی حلقے میں شریک لوگوں کو وُضُو، غسل،نَماز کے فرائض و واجبات کے ساتھ ساتھ  ڈھیروں سنتیں اور آداب بھی  سکھائے جاتے ہیں۔ ٭دیگر مَدَنی کاموں کی طرح یہ مَدَنی کام بھی مَسَاجِد کی آبادکاری کا ذَرِیْعَہ ہے کہ جہاں یہ مَضْبُوط ہوگا وہاں مَسَاجِد آباد ہوں گی، نمازیوں کی تعداد میں اِضافہ ہو گا اور درس و بیان اور علم سیکھنے سکھانے کے  حلقوں  سے مساجد کی رونقیں بحال ہوں گی۔ ٭یہ نیکیاں کمانے اور گناہوں سے بچنے کا بھی ذَرِیْعَہ ہے،یعنی جتنی دیر اِعْتِکَاف کی نِیَّت سے مَسْجِد میں رہیں گے، گناہوں سے بچیں گے،اَذَان دینے یا سن کر جواب دینے، تکبیرِ اُولیٰ کے ساتھ باجَمَاعت نَماز پڑھنے اور ایک نَماز کے بعد دوسری نَماز کے اِنتِظار میں بیٹھے رہنے کا ثواب وغیرہ پانے کا مَوْقَع بھی ملے گا۔ ٭ اس مدنی کام میں چونکہ دیہاتیوں سے بھی واسِطہ پڑتا ہے، لہٰذا  بسا اَوقات ان کی جانب سے نفس پر گِراں گزرنے والی باتیں سُن کر صَبْر کرکےاس پر اجر پانے کی سَعَادَت بھی ملتی ہے۔

کچھ نیکیاں کمالے جلد آخِرت بنالے

کوئی نہیں بھروسا اے بھائی!زندَگی کا

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد


Share

Articles

Comments


Security Code