اپنےبزرگو ں کو یادرکھئے

* مولانا ابو ماجد محمد شاہد عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی2022ء

شوَّالُ المکرّم اسلامی سال کا دسواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام ، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وِصال یا عُرس ہے ، ان میں سے73 کا مختصر ذکر “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ شوَّالُ المکرّم1438ھ تا1442ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے۔ مزید12کا تعارف ملاحظہ فرمائیے :

صحابہ کرام علیہمُ الرِّضوان :

(1)سفیرِاسلام حضرت مُصعب بن عمیرقرشی عَبْدَری  رضی اللہُ عنہ  دولت مند خاندان کے چشم و چراغ ، حسین و جمیل نوجوان ، خوبصورت زلفوں والے اور خوش لباس تھے ، ابتدائے اسلام میں مسلمان ہوئے ، حبشہ ہجرت کی ، بیعتِ عقبہ کے بعد مبلغِ اسلام بن کر مدینہ شریف ہجرت کرگئے ، آپ کی تبلیغِ دین سے اَوس و خزرج کے کئی سردار و معززین مثلاً حضرت سعد بن معاذ اور حضرت اُسید بن حُضیر وغیرہ ایمان لائے ، غزوۂ بدر و اُحد میں مسلمانوں کے عَلم بردار تھے ، غزوۂ اُحد (15شوّال 3ھ) میں بے جگری سے لڑتے ہوئے جامِ شہادت نوش فرمایا۔ [1] (2)حضرت یزید بن زمعہ اسدی قرشی  رضی اللہُ عنہ  قبیلۂ قریش کے وجیہ و معزز شخص اور اہلِ رائے میں سے تھے ، آپ اُمُّ المؤمنین حضرت اُمِّ سلمہ  رضی اللہُ عنہا  کے بھانجے اور قدیمُ الاسلام صحابی تھے ، پہلے حبشہ اور پھر مدینہ شریف ہجرت فرمائی ، 10شوال 8ھ کو غزوۂ حنین یا غزوۂ طائف میں درجۂ شہادت پر فائز ہوئے۔ [2]

اولیائے کرام رحمہم اللہ السَّلام :

(3)راہنمائے ملت حضرت سیّد علی بغدادی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت بغدادمیں ہوئی ، والدِگرامی حضرت سیّد محی الدین ابونصر اور دیگر علمائے بغداد  رحمۃُ اللہِ علیہم  سے علم و عرفان حاصل کیا ، والدِمحترم سے خِرقۂ خلافت حاصل ہوا ، آپ کا وصال 23شوال739ھ کو بغدادمیں ہوا ، یہیں تدفین ہوئی۔ [3] (4)حضرت خواجہ ابوالمظفر مودود رکن الدّین کان شکر  رحمۃُ اللہِ علیہ  خاندانِ فریدی میں پیدا ہوئے اور 22شوال 811ھ کو وصال فرمایا ، مزار پیران پٹن (گجرات ، ہند) میں ہے ، آپ خواجہ زاہد چشتی کے مرید و خلیفہ ، گجرات ہند کے مشہور شیخِ طریقت ، سلطانِ وقت کے مرشد اور کثیرُ الفیض بزرگ تھے۔ [4] (5)صاحبزادہ شمسُ العارفین حضرت خواجہ محمد شجاع الدّین سیالوی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش تقریباً1264ھ کو ہوئی اور وصال 2شوال1322ھ کو فرمایا ، تدفین سیال شریف میں ہوئی۔ آپ حافظِ قراٰن ، اسلامی علوم سے مالا مال ، خواجہ شمسُ العارفین کے مرید و خلیفہ اور لطیف مزاج کے مالک تھے ، 85سال کے بعد سیلاب کی وجہ سے قبر کھلی تو بدن سلامت تھا۔ [5] (6)ولیِ کامل حضرت سیّدعبداللہ شاہ قادری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت عراق کے قصبے میں 1202ھ میں ہوئی اور 4شوال 1322ھ کو خضدار بلوچستان میں وصال فرمایا ، مزار شریف فیروزآباد (خضدار) میں ہے۔ آپ سلسلہ قادریہ کے شیخِ طریقت ، کثیر السیاحت ، جذبۂ تبلیغ و اصلاح سے سرشار ، عربی سمیت 6سے زیادہ زبانوں پر عبور رکھنے والے اور حاجی صاحب کے نام سے معروف ہیں۔ [6]

علمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام :

(7)حضرت علامہ عبدالرسول عثمانی گجراتی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت کبرونج میں ہوئی مگر آپ نے احمدآباد (صوبہ گجرات ہند) میں پرورش پائی ، آپ عالمِ باعمل ، محدثِ کبیر ، مفتیِ اسلام ، صاحبِ تصنیف ، عارف باللہ علامہ عبدالماجد علوی گجراتی کے مرید تھے ، آپ شمالی ہند کے کئی مقامات پرقاضیُ القضاۃ بھی رہے ، الشمائل المحمدیہ آپ کی مشہور تصنیف ہے آپ کی وفات 19شوال 1130ھ کو احمدآباد گجرات میں ہوئی۔ [7] (8)استاذُالعلماء حضرت مولاناقاضی احمدالدّین بُگوی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت بُگہ (تحصیل پنڈ دادنخان ، ضلع جہلم) کے ایک علمی گھرانے میں 1223ھ کو ہوئی اور 13شوال1286ھ کو وصال فرمایا ، تدفین بگویہ جامع مسجد بھیرہ (ضلع سرگودھا) کے جنوبی احاطے میں ہوئی۔ آپ حافظِ قراٰن ، جید عالمِ دین ، حضرت شاہ غلام علی مجددی دہلوی کے مرید ، بگہ ، لاہور اور بھیرہ میں تدریس ، فتاویٰ نویسی ، تالیف و تصانیف اور حواشی کتب کی سعادت پائی۔ جامع مسجد بگویہ بھیرہ کی نشأۃ ثانیہ اور یہاں مدرسے کا قیام آپ کا زریں کارنامہ ہے۔ [8] (9)حضرت امام شیخ محمد سعید قاسمی گیلانی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت خاندانِ غوث الاعظم کی شامی شاخ آلِ قاسمی میں 1259ھ کو ہوئی اور وصال 22 شوال 1317ھ کو دمشق شام میں ہوا ، نمازِجنازہ جامع سنانیہ میں ہوا اور تدفین اپنے والد کے مزار کے ساتھ بابِ صغیر قبرستان میں ہوئی۔ آپ جید عالمِ دین ، مُصنّفِ کُتب ، صاحبِ دیوان شاعر ، کثیر المطالعہ اور صاحب وجاہت تھے۔ بَدائعُ الْغُرَف فی الصَّنَاعَات وَالْحِرَف آپ کی تصنیف ہے۔ [9] (10)استاذالعلماء حضرت مولانا قاضی محمد فاروق عباسی چِریاکوٹی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 1254ھ کو چِریاکوٹ (ضلع مئویوپی) ہند میں ہوئی اور 13شوال 1327ھ کو وصال فرمایا ، تدفین خانقاہ دھاوا شریف (نزد غازی پور ، یوپی ، ہند) میں ہوئی۔ آپ چریاکوٹ کے علمی قاضی گھرانے کے چشم و چراغ ، علومِ عقلیہ و نقلیہ کے ماہر ، صاحب تصانیف ، معروف مدرس ، عربی ، فارسی اور اردو کے ماہر ادیب و شاعر تھے ، مشہور کتاب انوارِ ساطعہ میں آپ کی تقریظ یادگار ہے۔ [10] (11) مولیٰ بابا حضرت مولانا سیّدعبدالحمید شاہ چشتی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش تقریباً 1252ھ کو ہوئی اور 18شوال 1356ھ کو وصال فرمایا ، تدفین قبرستان نرتوپہ (تحصیل حضرو ضلع اٹک) میں ہوئی۔ آپ جامعِ معقول و منقول اور مُدرّس درس نظامی تھے۔ [11] (12)قائدِ عوام و خواصِ اہلِ سنّت حضرت مولانا نورُالحسن جماعتی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش سیالکوٹ کے علمی گھرانے میں 1276ھ کو ہوئی اور یہیں 24شوال 1374ھ کو وصال فرمایا ، مزار قبرستان بابا شہیداں میں ہے۔ آپ فارغُ التحصیل عالمِ دین ، مناظرِ اہلِ سنّت ، جادو بیاں خطیب ، مصنفِ کتب ، خلیفۂ امیرِ ملت اور فعال شخصیت کے مالک تھے۔ [12]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکنِ شوریٰ و نگرانِ مجلس المدینۃُ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) ، کراچی



[1] طبقات ابن سعد، 3/85تا90

[2] الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، 4/135، مصور غزوات النبی، ص56، 58

[3] شرح شجرۂ قادریہ رضویہ عطّاریہ، ص93، تذکرہ مشائخ قادریہ رضویہ، ص271

[4] تذکرۃ الانساب، ص81

[5] فوز المقال فی خلفاءپیرسیال، 1/87تا90

[6] انسائیکلوپیڈیااولیائے کرام، 1/446

[7] الشمائل المحمدیہ لعبدالرسول،ص22،23

[8] تذکرہ علمائےاہل سنت وجماعت لاہور،ص152

[9] اتحاف الاکابر، ص426

[10] ممتازعلمائے فرنگی محل لکھنؤ، ص316، تین عظیم بیٹے،ص6، 68

[11] تذکرۂ علمائےاہل سنت ضلع اٹک، ص 90بتغیرقلیل

[12] تذکرہ خلفائے امیرِ ملت،ص192تا197


Share