جامعۃُ المدینہ اور تربیت برائے مقالہ نگاری(قسط : 04)

* مولانا ابوالنور راشد علی عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی2022ء

(2نومبر2021ءمنگل کو بصیرپور شریف سے واپسی کا سفر)

ہمارا واپسی کا سفر لمبا تھا اس لئے مفتی محبُّ اللہ نوری صاحب  دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ  سے اجازت چاہتے ہوئے دعائیں لیں ، انہیں کراچی فیضانِ مدینہ تشریف لانے کی دعوت دی اور وہاں سے رخصت ہوئے۔

واپسی پر فقیہِ اعظم ، خلیفۂ صدرُ الاَفاضِل مفتی نورُ اللہ نعیمی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے مزارِ پاک پر حاضری کی سعادت نصیب ہوئی ، فاتحہ کے بعد بارگاہِ ربُّ العزّت میں صاحبِ مزار کا وسیلہ پیش کیا اور علمِ نافع کے اضافے کی دعا بھی کی۔

ارادہ تو یہی تھا کہ مغرب سے پہلے پہلے روانہ ہوجائیں لیکن پیر بھائیوں نے ایک نہ سُنی ، کیونکہ وہ عشائیہ کا انتظام کیے بیٹھے تھے۔ تھوڑی بہت ضد دونوں جانب سے ہوئی لیکن جیت ان کی ہوئی اور ہمیں ہارماننا پڑی۔ کچھ عجلت میں کھانا کھایا اور واپسی کا سفر شروع کیا ، نمازِ مغرب اور عشاء سفر میں ہی ادا کیں۔

بصیر پور شریف سے واپس رات تقریباً 10 بجے شہرِ سمندری کے نواحی گاؤں گ ب 449 میں مولانا سیّد عمادُ الدّین شاہ صاحب کے گھر پہنچے اور رات وہیں قیام کیا۔

اگلے دن 3نومبر بروز بدھ2021ء کو جامعۃ المدینہ فیضانِ مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور میں تربیتی سیشن اور مجلس رابطہ بالعلماء والمشائخ کے ذمہ داران کے ساتھ جدول تھا ، لیکن گزشتہ روز کے لمبے سفر ، تھکاوٹ اور ہائی بلڈ پریشر کے باعث نہ جاسکے البتہ قریبی شہر سمندری کا جدول بنالیا۔

 سمندری میں دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں حاضری ہوئی ، جہاں فیصل آباد فیضانِ مدینہ کے پہلے بیج کے فارغ التحصیل مولانا محمد افضل عطاری مدنی صاحب بطور ناظم ِ جامعہ خدمات انجام دے رہے ہیں۔

استاذِ محترم مولانا افضل صاحب سے بہت سی یادیں وابستہ ہیں۔ سمندری آنے سے پہلے ایک عرصے تک آپ نے جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ جڑانوالہ میں تدریس اور نظامت کی خدمات انجام دی ہیں ، آپ کی خوبی ہے کہ جہاں بھی نظام سنبھالتے ہیں ما شآءَ اللہ کام اور نظام دونوں کو ترقی کی جانب لے جاتے ہیں۔ آپ کی دعوتِ اسلامی کے لئے خدمات اور دوڑ دھوپ کرنے کا انداز اَلحمدُ لِلّٰہ فقیر نے 2009ء میں خود دیکھا ہے جب فقیر جڑانوالہ فیضانِ مدینہ میں زیرِ تعلیم تھا اور استاذِ محترم اس وقت ناظمِ جامعہ اور مدرس تھے۔ فقیر کو آپ سے جَلالَین شریف کا سبق پڑھنے کا شرف رہا ہے۔ یہاں سمندری میں بھی آپ بہت محنت اور لگن سے فیضانِ مدینہ کی تعمیرات کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہماری حاضری پر بہت خوشی کا اظہار فرمایا اور چائے ناشتہ کا انتظام کیا ، اس کے بعد استاذ صاحب نے جامعۃُ المدینہ کےدیگر اساتذۂ کرام اور طلبۂ کرام کو ہال میں جمع فرمایا جہاں مطالعہ کی اہمیت ، ماہنامہ فیضانِ مدینہ اور اس میں جاری تحریری مقابلے کا تعارف زیرِ گفتگو آیا۔

یہ دیکھ کر خوشی دوبالا ہوگئی کہ اس جامعۃُ المدینہ میں کئی طلبہ و اساتذہ نے ماہنامہ فیضانِ مدینہ کی سالانہ بکنگ کروا رکھی تھی۔

فیضانِ مدینہ میں مدرسۃُ المدینہ بھی قائم ہے ، چنانچہ مدرسۃُ المدینہ کے ناظم صاحب اور قاری صاحبان سے بھی “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ کے بارے میں گفتگو ہوئی۔ چونکہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ میں ہر ماہ دعوتِ اسلامی کے کسی ایک مدرسۃ ُالمدینہ کا تعارف بھی شائع ہوتاہے اس لئے جنوری کے ماہنامہ فیضانِ مدینہ میں سمندری کے مدرسۃ المدینہ کا تعارف شامل کرنے کے لئے ناظم صاحب سے معلومات اپ ڈیٹ کیں۔

بیان و ملاقات کے بعد ناظم و استاذِ محترم مولانا افضل عطاری مدنی صاحب نے فیضانِ مدینہ کے تعمیراتی کاموں کا وزٹ کروایا اور زیرِ تعمیر عالیشان مسجد کی بھی زیارت کروائی جسے دیکھ کر دل باغ باغ ہوگیا ۔

دوپہر ہونے کو تھی اور گزشتہ دن کے سفر کی تَکان ابھی بھی باقی تھی اس لئے واپس گھر جانے اور کچھ آرام کرنے کا ذہن بنا چنانچہ استاذِ محترم سے اجازت لی اور سمندری سے بذریعہ موٹروے اپنے گھر کوٹ غلام رسول ، ننکانہ کی جانب روانہ ہوگیا۔

گھر آیا تو آرام کی نیت سے تھا لیکن شاید قدرت کو امتحان منظور تھا ، رات کو گھر کے صحن میں ٹھوکر لگنے سے دونوں گھٹنے زخمی ہوگئے ، دایاں گھٹنا زیادہ زخمی تھا اور سُوجن بھی تھی ، بہرحال بڑے بھائی نے فوراً فرسٹ ایڈ کا اہتما م کیا ، انجکشن لگوایا۔ رات کچھ نیند اور کچھ تکلیف میں گزری۔ 4نومبرکی صبح تھی اور جامعۃ المدینہ فیضانِ مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور کا جدول تھا۔ والدہ نے سفر سے منع کیا لیکن طلبۂ کرام اور طے شدہ جدول کا احساس کرتے ہوئے والدہ محترمہ سے اجازت لی اور صبح نمازِ فجر کے فوری بعد اسی طرح درد اور تکلیف کی ملی جلی کیفیت میں داتا نگر لاہور روانہ ہوگیا۔ گھٹنے کا درد اور زخم اسلام آباد تک اور پھر وہاں سے واپس کراچی تک ساتھ ہی رہا۔ اللہ کریم ہمیں ہر دکھ درد میں راضی برضائے الٰہی رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین

لاہور میں دعوتِ اسلامی کا اوّلین مدنی مرکز اور مرکزی جامعۃ المدینہ کاہنہ نو میں تھا۔ تقریباً2011ء میں فیضانِ مدینہ جوہر ٹاؤن کو مدنی مرکز قرار دے دیا گیا اور جامعۃ المدینہ کے مُنْتَہِی درجات بھی یہیں منتقل کردئیے گئے۔

اَلحمدُ لِلّٰہ مجھے جوہرٹاؤن فیضانِ مدینہ میں بھی  پڑھنے کی سعادت ملی ہے ، وہ یوں کہ میں 2009ء میں جامعۃُ المدینہ کاہنہ نو میں درجہ ثالثہ میں زیرِ تعلیم تھا ، جامعۃ المدینہ جوہر ٹاؤن کا افتتاح ہوا تو ایک ہمارا درجہ اور ایک درجہ اولیٰ یہاں منتقل کر دیا گیا۔ شروع کے تقریباً 3ماہ تک یہاں کچن کا انتظام نہیں تھا ، کھانا وغیرہ قریبی جامعۃ المدینہ گلزارِ حبیب سے آتا تھا اور اس وقت بڑا درجہ ہمارا ہی تھا  اس لئے  ہمارے درجے کے ہی کوئی دو اسلامی بھائی کھانا لینے جاتے تھے۔ ایک دن صبح ناشتہ لانے کی ذمہ داری مجھے ملی ، چنانچہ اپنے کلاس فیلو حق نواز عطاری کے ساتھ موٹرسائیکل پر روانہ ہوا ، پنجاب یونیورسٹی کے سامنے کینال روڈ پر گزرتے ہوئے اچانک جمپ لگا اور میں سڑک پر لڑھک گیا ، اس طرح کی پریکٹس پہلے کبھی نہ تھی اور اگر ہوتی بھی تو اس وقت وہ کسی کام نہ آتی ، نتیجہ یہ نکلا کہ کہنیاں اور گھٹنے زخمی ہوئے ، چوٹ تازہ تازہ تھی اس لئے تکلیف زیادہ محسوس نہ کی اور بہادر بنتے ہوئے فوراً برتن اٹھایا اور ناشتہ لینے روانہ ہوگئے۔ واپس آنے تک درد کافی بڑھ چکا تھا اس لئے مسجد کے خادم باباجی کے کمرے میں لیٹ گیا۔ بڑے ہی شفیق اور سادہ طبیعت استاذِ محترم مولانا محمد عامر عطاری مدنی کو معلوم ہوا تو فوراً تشریف لائے ، عیادت کی ، دعائیں دیں اور اگلے ہی دن جامعۃُ المدینہ جوہرٹاؤن میں کچن کا آغاز کردیا گیا۔

بقیہ اگلے ماہ کے شمارے میں۔ ۔ ۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، نائب مدیر ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی


Share