اولیائے کرام رحہم اللہ السلام ،علمائے اسلام رحہم اللہ السلام

اپنےبزرگوں کو یادرکھئے

*مولانا ابو ماجد محمد شاہد عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2025

رجبُ المرجب اسلامی سال کا ساتواں مہینا ہے۔ اس میں جن اَولیائے عُظَّام اور عُلَمائے اسلام کا یومِ وصال یا عرس ہے، ان میں سے105کا مختصر ذکر ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ رجب المرجب 1438ھ تا1445ھ کے شماروں میں کیا جاچکا ہے، مزید11کا تعارُف ملاحَظہ فرمائیے:

اولیائے کرام رحمہمُ اللہ السَّلام:

(1)ولیِّ کامل حضرت شیخ حاجی عبدالکریم چشتی رحمۃُ اللہِ علیہ عالمِ دین، مرید و خلیفہ خواجہ نظامُ الدین بلخی، شیخِ طریقت، شارحِ فصوص الحکم اور صاحبِ کرامت تھے۔ وصال 27 رجب 1045ھ کو فرمایا، مزار، متصل باغ زیب النساء، نواں کوٹ چھپراسٹاپ یتیم خانہ روڈ لاہور میں ہے۔([i])

(2)حضرت ڈورے یا دُوری شاہ قادری رحمۃُ اللہِ علیہ ولی ِ کامل تھے۔ ڈورے شاہ بعہد شاہجہاں ہند میں آئے، شہزادہ داراشکوہ آپ کا معتقد تھا اور آپ کو مادھوثانی کہا کرتا تھا۔ آپ کا وصال 14رجب 1050ھ میں ہوا۔ مزار مبارک برلب سڑک سلطان پورہ لاہور میں بالمقابل کوچۂ محمدی میں ہے۔([ii])

(3)پیرِ طریقت حضرت شاہ محب اللہ گوڑیانوی رحمۃُ اللہِ علیہ سلسلہ چشتیہ نظامیہ کے شیخِ طریقت مرزا بخش اللہ بیگ کے مرید و خلیفہ اور خواجہ میاں محمد شاہ ہوشیار پوری کے مرشد تھے۔ آپ کی پیدائش گوڑیانی، ضلع گوڑگانوہ، ہریانہ، ہند میں ہوئی اور وصال 12رجب1295ھ کو دہلی میں ہوا۔([iii])

(4)حضرت خواجہ محمد ہاشم نقشبندی رحمۃُ اللہِ علیہ بگھار شریف، تحصیل کہوٹہ ضلع راولپنڈی کے راجپوت جنجوعہ خاندان میں پیدا ہوئے اور 27رجب1313ھ کو وصال فرمایا۔ آپ خواجہ محمد عثمان دامانی آف موسیٰ زئی شریف کے مرید و خلیفہ، خوفِ خدا و عشقِ رسول کے پیکر، یادگارِ اسلاف اور بانیِ آستانہ عالیہ بگھار شریف ہیں۔([iv])

(5)حضرت عبداللہ مسافر صحرائی قادری رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش سرخ ڈھیری ضلع مردان میں ہوئی۔ مردان پھر پشاور سے علمِ دین حاصل کیا، بیعت کا شرف خواجہ حبیب اللہ شاہ قادری شطاری سے پایا، ممبئی پھر لاہور میں رشد و ہدایت میں مصروف رہے۔ آپ صاحبِ کرامت اور مستجابُ الدعوات تھے، آپ کا وصال 5 رجب المرجب 1339ھ  کو ہوا، مزار باغبان پورہ قبرستان میں ہے۔([v])

(6)حضرت خواجہ صوفی بابا فضل کریم شاہ مزملی گجراتی قریشی ہاشمی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 1320ھ کو گجرات پنجاب میں ہوئی اور وصال 14رجب 1407ھ کو موضع فدائی شاہ تحصیل منچن آباد ضلع بہاولنگر میں ہوا اور یہیں تدفین ہوئی۔ آپ سلسلہ عالیہ قادریہ گنجالویہ مزملیہ کے شیخِ طریقت، علما و حفاظ کے مرشد اور بانی المزملی مسجد فدائی شاہ ہیں۔ جامعہ انوار الاسلام منچن آباد آپ کے فیضان کا مظہر ہے۔([vi])

علمائے اسلام رحمہم اللہ السَّلام:

(7)محدّثِ کبیر امام طلق بن غنّام نخعی کوفی رحمۃُ اللہِ علیہ نے امام شریک قاضی، امام مسعودی اور امام شیبان وغیرہ سے احادیثِ مبارکہ روایت کیں۔ آپ کے شاگردوں میں امام بخاری، امام ابوشیبہ بن ابوبکر وغیرہ محدثین شامل ہیں، آپ کا وصال ماہِ رجب211ھ میں ہوا۔([vii])

(8)حضرت بِشر بن حکم عبدی نیشاپوری رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش نیشاپور، ایران میں ہوئی۔ عظیم محدثین مثلاً امام مالک اور امام سفیان بن عیینہ سے روایت حدیث کی، آپ سے روایت کرنے والوں میں امام بخاری اور امام مسلم جیسے ائمۂ احادیث شامل ہیں۔ آپ کا وصال ماہِ رجب 237 یا 238ھ میں ہوا۔([viii])

(9)علّامۂ عصر مفتی عطا محمد رتوی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 1301ھ کو رتہ شریف ضلع چکوال کے علمی و روحانی گھرانے میں ہوئی، آپ علوم و فنون کی تحصیل کے لئے کئی شہروں کا سفر کرتے ہوئے رامپور پہنچے اور علّامہ فضل حق رامپوری سے استفادہ کیا، واپس آکر والد صاحب کی مسندِ تدریس سنبھالی اور زندگی بھرتدریس کرتے رہے، آپ آستانہ عالیہ نقشبندیہ للہ شریف میں بیعت تھے اور خلافت پائی۔ آپ بہترین خطیب بھی تھے۔ وصال 10رجب1376ھ کو ہوا، مقام پیدائش میں تدفین ہوئی۔([ix])

(10)عالمِ باعمل حضرت مولانا مفتى عبدالعزىز مزنگوى رحمۃُ اللہِ علیہ چانگانوالی نزد جلال پور جٹاں ضلع گجرات میں پیدا ہوئے، آپ کتب بینی و کتب فہمی کے ماہر، درسِ قراٰن و حدیث کے شائق، انجمن اسلامیہ مزنگ کے بانی اور صاحبِ تصنیف عالمِ دین تھے۔ آپ نے تحریکِ پاکستان میں بھرپور حصہ لیا۔ آپ کا وصال 30رجب1384ھ میں ہوا، تدفین میانی صاحب قبرستان میں کی گئی۔([x])

(11)تلمیذِ محدثِ اعظم پاکستان بلبلِ سندھ حضرت مولانا قاضی دوست محمد صدیقی رحمۃُ اللہِ علیہ کی پیدائش 1336ھ کو گوٹھ ترائی، تحصیل گڑھی یاسین ضلع شکارپور کے علمی گھرانے میں ہوئی اور یکم رجب1407ھ کو وصال فرمایا، تدفین درگارہ مخدوم محمدعثمان قریشی لاڑکانہ میں ہوئی۔ آپ جید عالمِ دین، ترجمانِ اہلِ سنّت، مستفیض جامعہ منظرِ اسلام بریلی شریف، فاضل جامعہ رضویہ مظہرِ اسلام فیصل آباد، سلسلہ عالیہ قادر یہ راشدیہ میں مرید، سندھ کے عظیم المرتبت خطیب اور لحن داؤدی کے مالک تھے۔([xi])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)



([i])انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام،3/113

([ii])تحقیقات چشتی، ص526-مدینۃ الاولیاء،ص 520

([iii])اذکارِ جمیل، حالات حضرت سیدبرکت علی شاہ خلچیانوی، ص42

([iv])انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام، 2/219

([v])تذکرہ اولیائے لاہور، ص437 تا 439- مدینۃ الاولیاء، ص 246

([vi])ضلع بہاولنگر کا تعارف و اسفار مع ذکر خیر علما و مشائخ، ص52، 53

([vii])تاریخِ اسلام للذہبی، 5/335- تہذیب التہذیب،4/124، 125-الہدایۃ والارشاد، 1/378

([viii])اسامی شیوخ البخاری للصغانی، ص81، 82- تہذیب الکمال فی اسماء الرجال، 2/50، 51

([ix])تذکرہ علمائے اہل سنت ضلع چکوال،ص 65تا67

([x])تذکرہ علماء اہلسنت وجماعت لاہور، ص 336تا339

([xi])انوار علمائے اہلسنت سندھ، ص246تا251


Share