صحابہ کرام علیہم الرضوان ،اولیائے کرام رحہم اللہ السلام ،علمائے اسلام رحہم اللہ السلام

اپنے بزرگوں کو یاد رکھئے

*مولانا ابو ماجد محمد شاہد عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مارچ 2025

رَمَضانُ المُبارَک اسلامی سال کا نواں مہینا ہے۔ اس میں جن صحابۂ کرام، اَولیائے عظام اور علمائے اسلام کا وِصال یا عُرس ہے، ان میں سے106کا مختصر ذِکْر ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ رَمَضانُ المبارَک1438ھ تا1445ھ کے شماروں میں کیا جا چکا ہے، مزید12کا تعارف ملاحظہ فرمائیے:

صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان:

(1)حضرت حارِثہ بن سُراقہ خَزرجی انصاری  رضی اللہُ عنہ  حضرت انس بن مالک  رضی اللہُ عنہ  کے پھوپھی زاد بھائی ہیں، یہ میدانِ بدر کے حوض سے پانی پی رہے تھے کہ ایک مشرک نے آپ کو تیر مار کر شہید کردیا۔ آپ اس غزوہ کے پہلے شہید ہیں۔ نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ان کی والدہ کو ان کے جنتی ہونے کی خوشخبری دیتے ہوئے فرمایا: اے اُمِّ حارثہ! ایک جنّت نہیں کئی جنتیں ہیں اور حارثہ ان میں سے افضل جنت (الفردوس) میں ہے۔([1])

(2)ذُوالشَّمَالَین ابومحمد عُمیر بن عبدعَمرو خُزاعی  رضی اللہُ عنہ  دونوں ہاتھوں سے کام کرنے کی وجہ سے ذُوالشَّمَالَین مشہور ہوئے۔ آپ مکۂ مکرمہ میں اسلام لائے اور مدینۂ منورہ ہجرت کی، اوّلاً آپ کا قیام حضرت سعد بن خُزیمہ کے یہاں ہوا۔ نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ان کو حضرت یزید بن حارث انصاری  رضی اللہُ عنہ  کا (مواخاتی) بھائی بنا دیا۔ آپ کو   اُسامہ جشمی نےغزوۂ بدر میں شہید کیا۔([2])

اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلام:

(3)حضرت سیّد یحییٰ زاہد حسنی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی ولادت 17 شعبان 340ھ میں ہوئی اور 24رمضان 420ھ کو وصال فرمایا آپ عالمِ دین اورولیِّ کامل تھے ۔([3])

(4)مجذوبِ زمانہ حضرت شیخ عمادُالدّین اشرف لکڑ  رحمۃُ اللہِ علیہ  صاحبِ جذب کامل تھے۔ آپ کا وصال 19رمضان 1290ھ کو کچھوچھہ مقدسہ، یوپی ہند میں ہوا۔ آپ کو محبوبِ یزدانی حضرت سیّد اشرف جہانگیر اشرفی سے ازراہِ اویسیہ ارادت حاصل تھی۔([4])

(5)شیخِ طریقت حضرت مولانا خواجہ حافظ غلام محمد نقشبندی بھکری  رحمۃُ اللہِ علیہ  عالمِ باعمل،خلیفۂ اوّل حضرت خواجہ عبدُالرّسول قصوری اِبنِ خواجہ غلام محی الدّین قصوری دائم الحضوری اور بانی قدیمی مرکزی عیدگاہ جنوبی و مدرسہ حنفیہ غوثیہ انوارُ القراٰن بھکر ہیں۔ وصال21رمضان1355ھ کو ہوا،مزار مذکور عیدگاہ سے متصل ہے۔([5])

علمائے اسلام رحمہمُ اللہُ السَّلام:

(6)عظیم محدث امام حسن بن ربیع بَجَلِی بورانی کوفی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کا وصال رمضان کی ابتدا میں 221ھ کو ہوا، آپ کے اساتذہ میں امام عبداللہ بن مبارک اور شاگردوں میں امام بخاری اور امام ابراہیم رازی شامل ہیں۔([6])

(7)امام سعید بن کثیر انصاری مصری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش 146یا 147ھ اور وفات رمضان 226ھ میں ہوئی۔ آپ تاریخ و نسب کے بہت بڑے عالم، حسنِ بیان اور ادب و فصاحت کی صفت سے مالا مال اور اپنی خوبیوں کی وجہ سے اہلِ علم کو متأثر و حیران کرنے والی شخصیت تھے۔([7])

(8)شیخُ القراء حضرت ابو عبداللہ محمد بن سعید مرادی مرسی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کا تعلق یورپین ملک اسپین (Spain) کے شہر مرسیہ (Murcia) سے ہے، آپ کی ولادت 542ھ اور وفات جمعہ کی رات21رمضان606ھ کو مرسیہ میں ہوئی، آپ بہترین قاری، راویِ حدیث، کثیرُ الفیض، استاذُ القراء اور جید عالمِ دین تھے۔([8])

(9)علّامہ شیخ مصطفیٰ بن محمد صفوی قَلْعَاوِی شافعی  رحمۃُ اللہِ علیہ  فاضل و استاذ جامعۃُ الازہر قاہرہ، مصر، علّامۂ زماں، فقیہِ شافعی، مؤرخ ِمصر، شاعر عربی، ملنسار و خوش اخلاق اور مقبولِ خاص و عام تھے، آپ کی پیدائش ربیعُ الاوّل 1158ھ کو ہوئی۔ آپ نے 17رمضان 1230ھ کو وصال فرمایا، نمازِ جنازہ جامعۃ الازہر میں ادا کی گئی، آپ کی تربت زاویہ شیخ سراجُ الدّین بلقینی میں ہے۔ اہم تصانیف میں شعری دیوان اِتحافُ النَّاظِرِیْن فِیْ مَدْحِ سَیّدِ الْمُرْسَلِیْن اور صَفْوَۃُ الزَّمَان فِیْمَن تَوَلّی عَلٰی مِصْرَ مِنْ اَمِیْرٍ وَسُلطان ہیں۔([9])

(10)سلطانِ نعت حضرت مولانا سیّد کفایت علی کافی مراد آبادی  رحمۃُ اللہِ علیہ  بجنور، یوپی، ہند کے سادات گھرانے سے تھے۔ آپ فارغ التحصیل عالمِ دین، نعت گو شاعر، مجاہدِ جنگ آزادی 1857ء اور آٹھ کتب کے مصنف ہیں۔ بہارِ خلد منظوم ترجمہ شمائلِ ترمذی اور دیوانِ کافی یادگار ہیں۔ آپ نے 22رمضان 1274ھ کو جامِ شہادت نوش کیا، تدفین عقب جیل مراد آباد، یوپی ہند میں کی گئی، 30سال کے بعد تعمیر سڑک کے لئے زمین کھودنے پر قبر کھل گئی، جسم بالکل سلامت تھا۔([10])

(11)سراجُ اللہ فی البلدِ الحرام شیخ عبدُالرحمٰن سراج حنفی مکی  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش مکۂ مکرمہ میں 1249ھ میں ہوئی اور وصال مصر میں4 رمضان 1314ھ میں ہوا۔ قرافہ قبرستان نزد مزارِ امام شافعی مدفون ہیں۔ آپ حافظ و مفسرِ قراٰن، محدثِ زماں، داعیِ اسلام، ماہرِ فقہِ حنفی، مدرس مسجدُ الحرام، ادیب و شاعر اور مفتیِ مکۂ مکرمہ تھے۔ امام احمد رضا خان  رحمۃُ اللہِ علیہ  نے 1295ھ میں پہلے حج کے موقع پر ان سے سند لی جو 23 واسطوں سے نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  سے مل جاتی ہے۔([11])

(12)حضرت مولانا محرم علی چشتی لاہوری  رحمۃُ اللہِ علیہ  کی پیدائش لاہور کے ایک علمی و روحانی چشتی خاندان میں 1280ھ  کو ہوئی اور آپ نے یکم رمضان 1353ھ مطابق 8دسمبر 1934ء کو وفات پائی، لاہور میں دفن کئے گئے۔ آپ دینی اور دنیاوی تعلیم سے آراستہ، عربی، فارسی، اُردو اور انگریزی سے واقف، ماہرِ قانون، صاحبِ دیوان شاعر، انجمن نعمانیہ لاہور کے بانی رکن، ذہین و فطین، ہمدردِ قوم و ملت، محب و مستفتیِ اعلیٰ حضرت تھے۔([12])

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مرکزی مجلسِ شوریٰ(دعوتِ اسلامی)



([1])دیکھئے: طبقاتِ ابن سعد، 3/387-بخاری، 3/12، حدیث: 3982-عمدۃ القاری، 12/31، تحت الحدیث:3982

([2])دیکھئے: طبقاتِ ابن سعد، 3/124، 125-الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، 2/52

([3])اتحاف الاکابر، ص160- تذکرۂ مشائخِ قادریہ، ص 55

([4])حیات مخدوم الاولیاء، ص 68، 69-صحائف اشرفی، 1/264

([5])تفصیل از کتبہ مزار

([6])التاریخ الکبیر للبخاری، 2/277-تہذیب الکمال، 2/554، 555-تہذیب التہذیب،2/258-کتاب الثقات لابن حبان،5/111، 112- طبقات ابن سعد،6/374

([7])التعدیل والتجریح، 3/1079، 1080-تذکرۃ الحفاظ،2/13-سیراعلام النبلاء، 9/241، 242

([8])غایۃ النہایۃ فی طبقات القراء، 2/129-الموسوعۃ المیسرۃ فی تراجم ائمۃ التفسیر ...الخ، 3/ 2098، رقم:2930

([9])صفوة الزمان فيمن تولى على مصر من امير و سلطان، ص26تا30- تاريخ عجائب الآثار فی التراجم والاخبار، 3/498

([10])تذکرہ علمائے اہل سنت،ص 219وغیرہ

([11])مختصر نشرالنور، ص243-  ماخوذ از الاجازات المتینۃ  ،ص5، 6-   فیض الملک المتعالی، ص766، 2058، https://www.alhejaz.org/torath/079001.htm

([12])امام احمد رضا اور علمائے لاہور، ص35تا53- تجلیات مہرانور، ص817- فتاویٰ رضویہ، 29/591تا611-صد سالہ تاریخ انجمن نعمانیہ لاہور، ص102، 194۔


Share