برکاتِ مدینہ

مصطفےٰ کریم   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے دعا فرمائی : اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ بِالْمَدِينَةِ ضِعْفَيْ مَا جَعَلْتَ بِمَكَّةَ مِنَ البَرَكَةِ اے اللہ!جتنی تونےمکہ میں برکت عطافرمائی ہے ، مدینہ میں اُس سے دو گُنا برکت عطافرما۔ ([i])

مذکورہ  حدیث ِ پاک میں اللہ کے   آخری  نبی ، محمد مصطفےٰ    صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   نے  برکت کی دعا فرمائی ہے۔ بہت ساری خیر کا نام برکت ہے۔ ([ii])چونکہ مدینۂ منورہ کو پیارے آقا   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   نےشر فِ قیام بخشا ، سرزمین ِ مدینہ کو اپنے  قدموں کےبوسےلینےکی سعادت عطا فرمائی ان  سعادتوں سے فیضیاب ہوکرشہرِمدینہ نے عظمت و رفعت پائی ، آپ   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کی دعا سے اِس  مبارک شہر کو اتنی برکت میسر آئی کہ مدینے میں رہنا عافیت کی علامت اور مدینے میں مرنا شَفَاعتِ مصطفےٰ  کی  ضمانت قرارپایا ، یوں یہ شہربہت فضیلت اور دُگنی خیرو برکت کا ایسا مرکز بنا کہ جسے دیکھنےکےلئےہرعاشقِ رسول تڑپتا ہے۔ بخاری  شریف کی اس حدیث  میں برکاتِ مدینہ سے متعلق دعائے مصطفٰےکا ذکر ہے ، اس دعا کا ظہور وہاں کی آب و ہوا اوراشیاء میں واضح طور پرنظر آتا ہے ، برکاتِ مدینہ  میں سے سات ملاحظہ کیجئے : (1)جب کوئی مسلمان زیارت کی نیّت سےمدینۂ منورہ آتا ہےتو فِرِشتے رَحْمت کے تحفوں سے اُس کا استِقبال کرتے ہیں۔ ([iii]) ایک موقع پر نبیِّ کریم   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   نے یوں دعا فرمائی : اے اللہ ! ہمارے لئے ہمارے مدینہ میں برکت دے ، ہمارے مُد اور صاع میں برکت دے۔ ([iv] ) (2)مسجدِ نبوی میں ایک نمازپڑھنا پچاس ہزار نمازوں کے برابر ہے۔ ([v])  (3)ایمان کی پناہ گاہ مدینۂ منورہ ہے۔ ([vi])(4)مدینے کی حفاظت پر فرشتے معمور ہیں چنانچہ آپ   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   نے ارشاد فرمایا : اُس ذات کی قسم جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے!مدینے میں نہ کوئی گھاٹی ہے نہ کوئی راستہ مگر اُس پر دو فِرشتے ہیں جو اِس کی حفاظت کر رہے ہیں۔ ([vii])امام نَوَوی   رحمۃ اللہ علیہ   فرماتے  ہیں : اس روایت میں مدینۂ منورہ کی فضیلت کا بیان ہے اور رسولِ اکرم   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کے زمانے میں اس کی حفاظت کی جاتی تھی ، کثرت سے فِرِشتے حفاظت کرتے اور انہوں نے تمام گھاٹیوں کوسرکارِ مدینہ   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کی عِزَّت افزائی کے لئے گھیرا ہوا ہے۔ ([viii])(5)خاکِ مدینہ کو شفا قرار دیا ہے چنانچہ جب غزوۂ تَبوک سے واپس تشریف لارہے تھے تو تبوک میں شامل ہونے سے رہ جانے والے کچھ صحابۂ کرام   علیہمُ الرِّضوان   ملے انہوں نے گرد اُڑائی ، ایک شخص نے اپنی ناک ڈھانپ لی آپ نے اس کی ناک سے کپڑا ہٹایا اور ارشاد فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قُدرَت میں میری جان ہے!مدینے کی خاک میں ہربیماری سےشفاہے۔ ([ix]) (6)مدینے کے پھل بھی  بابرکت  ہیں کیو ں کہ آپ   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   نے دعا فرمائی ہے۔ ([x])(7)مدینہ میں جیناحصولِ برکت اورمَرنا شفاعت پانےکاذریعہ ہےچنانچہ رحمتِ عالم   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کا ارشاد  ہے : جو مدینے  میں مَرسکے وہ وَ ہیں مَرے کیونکہ میں مدینے میں مَرنے والوں کی شَفاعت کروں گا۔ ([xi]) یہی وجہ ہے کہ حضرت عمرفاروق   رضی اللہ عنہ    یوں دعا مانگا کرتے تھے : اےاللہ!مجھے اپنی راہ میں شہادت دے اور مجھے اپنے رسول کےشہرمیں موت عطا فرما۔ ([xii] )اللہپاک  ہمیں  برکاتِ مدینہ  سے مالامال فرمائے۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*ذمہ دار شعبہ فیضانِ اولیاو علما ، المدینۃالعلمیہ کراچی



([i] )   بخاری ، 1 / 620 ، حدیث : 1885

([ii] )   عمدۃ القاری ، 7 / 594

([iii] )   جذب القلوب ، ص211

([iv] )   ترمذی ، 5 / 282 ،  حدیث : 3465

([v] )   ابن ماجہ ، 2 / 176 ، حدیث : 1413

([vi] )   بخاری ، 1 / 618 ، حدیث : 1876 ملخصاً

([vii] )   مسلم ، ص548 ، حدیث : 1374

([viii] )   شرح  مسلم للنووی ، 5 / 148

([ix] )    جامع الاصول ، 9 / 297 ، حدیث : 6962

([x] )    ترمذی ، 5 / 282 ، حدیث : 3465

([xi] )   ترمذی ، 5 / 483 ، حدیث : 3943

([xii] )   بخاری ، 1 / 622 ، حدیث : 1890


Share