عیب نہ ڈھونڈئیے

اسلامی تعلیمات میں آخرت سنوارنے کے ساتھ ساتھ دنیا سُدھارنے اور معاشرے کو بہتر بنانے کے روشن اُصول بھی موجود ہیں۔ انہیں میں سے ایک واضح اُصول تکریمِ مسلم یعنی مسلمان کی عزت کرنا ہے جس کے لئے بطورِ خاص گالی گلوچ ، بہتان تراشی ، غیبت اور عیب جُوئی وغیرہ سے ممانعت اسلامی شریعت کی ہدایات میں شامل ہیں۔ عیب جُوئی کا مرض ایک وائرس کی طرح معاشرے میں پھیلتا چلا جارہا ہے ، خود کو بُھول کر دوسروں کے عیبوں کی تلاش طبیعت میں شامل ہوتی جارہی ہے جبکہ اللہ پاک  نےدوسروں کی برائیاں تلاش کرنےسے منع فرمایا ہے : وَّ لَا تَجَسَّسُوْا تَرجَمۂ کنزالایمان : اور عیب نہ ڈھونڈو۔ ([i])    (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)  صدرُ الْافاضِل سیِّد مفتی محمد نعیمُ الدّین مُراد آبادی   رحمۃ اللہ علیہ   اِس آیت کے تحت لکھتے ہیں : یعنی مسلمانوں کی عیب جوئی نہ کرو اور اُن کے چُھپے حال کی تلاش میں نہ رہو ، جسے اللہ نے اپنی سَتّاری سے چُھپایا۔ ([ii])  اللہ پاک نے دوسروں کے عیبوں کو تلاش کر نے سے واضح طور پر منع کیا اور آقا   علیہ الصَّلٰوۃُ والسَّلام   نے بھی کسی کے عیبوں کو اُچھالنے اور لوگوں میں عام کرنے کی مذمّت فرمائی ہے۔ نبیِّ پاک   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   نے اِرشاد فرمایا : جو اپنے مسلمان بھائی کے عیب تلاش کرے گا اللہ پاک اس کے عیب کھول دے گا اور جس کے عیب اللہ کریم ظاہر کرے وہ مکان میں ہوتے ہوئے بھی ذلیل و رسوا ہوجائے گا۔ ([iii])مفتی احمد یار خان   رحمۃ اللہ علیہ   اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں : یہ قانونِ قدرت ہے کہ جو کسی کو بِلا وجہ بَدنام کرے گا قدرت اسے بَدنام کر دے گی۔ ([iv]) پردہ پوشی کے فضائل : نبیِّ کریم   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   نے مختلف مواقع پر مسلمانوں کے عیب اُچھالنے سے منع کرتے ہوئے پردہ پوشی کے فضائل بیان فرمائے ہیں ، چنانچہ ارشاد فرمایا : جو کسی کا پوشیدہ عیب دیکھے ، پھر اُسے چُھپالے ، تو وہ اُس شخص کی طرح ہوگا کہ جس نے زندہ دفنائی گئی بچی کو قَبْر سے نکال کر اُس کی جان بچالی۔ ([v]) ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا : جس نے کسی مسلمان کی پَردہ پوشی کی اللہ پاک دنیا و آخرت میں اس کی پَردہ پوشی فرمائے گا۔ ([vi])  یعنی چُھپے ہوئے عیب ظاہر نہ کرے! بشرطیکہ اس ظاہر نہ کرنے سے دین یا قوم کا نقصان نہ ہو ، ورنہ ضرور ظاہرکر دے! کفار کے جاسوسوں کو پکڑوائے! خفیہ سازشیں کرنے والوں کے راز کو طَشْت اَزْبام (یعنی ظاہر) کرے! ظلماً قتل کی تدبیر کرنے کی مظلوم کو خبر دے دے! اخلاق اور ہیں ، معاملات اور سیاسیات کچھ اور۔ ([vii]) عیب تلاش کرنے کے نقصانات : عیب جوئی اللہ اور اس کے محبوب کو سخت ناپسند ہے *عیب تلاشنے والے انسان کومعاشرہ کبھی عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھتا *عیب جوئی بد اخلاقی کو جنم دیتی ہے *عیب جوئی تنگ نظری کا شکار بنا دیتی ہے *عیب جو انسان کا علم سَلب کر لیا جاتا ہے اور جہالت غالب آجاتی ہے *عیب جوئی ایذائے مؤمن اور اہانت ِمؤمن کا سبب ہے *عیب جوئی لَا یعنی کاموں میں قُوّت صرف کرنے کا سبب ہے *عیب جوئی انسان کا سکون برباد کر دیتی ہے وہ سکون سے نہیں رہ پاتا اور اپنی عزت داؤ پر لگا دیتا ہے۔ عیب جوئی سے بچنے کے طریقے : *انسان اپنے عیبوں پر نظر رکھے تو دوسروں کے عیبوں سے بےنیاز ہو جائے گا *عیب جوئی کے دنیوی و اُخروی نقصانات پر غور کرے *عیب جوئی کے متعلق اللہ اور اس کے محبوب    صلَّی اللہ  علیہ واٰلہٖ وسلَّم    کے فرامین کو ہمیشہ ذہن میں رکھے *نیک اور خوفِ خدا رکھنےوالے لوگوں کی صحبت میں وقت گزارے *تنہائی میں اپنے آپ سے یہ سوال کرے کہ اگر کوئی میرے عیبوں کو فاش کر دے تو مجھ پر کیا گزرے گی؟

اللہ ہمیں عیب جوئی اور اس جیسی دیگر قبیح عادات سے محفوظ رکھے۔     اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن   صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*شعبہ بیانات دعوتِ اسلامی المدینۃالعلمیہ کراچی



([i]پ26 ، الحجرات : 12

([ii]خزائن العرفان ، ص 950 ملخصاً

([iii]ترمذی ، 3 / 416 ، حدیث : 2039

([iv]مراٰۃ المناجیح ، 6 / 618

([v]مسنداحمد ، 6 / 126 ، حدیث : 1733

([vi])   مسلم ، ص 1110 ، حدیث : 2699 ، ملتقطاً

([vii])    مراٰۃ المناجیح ، 1 / 189۔


Share