محبت اور نفرت کس کے لئے؟

حضور نبیِّ رحمت،شفیعِ امّت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکا فرمانِ رحمت ہے: اَفْضَلُ الْاَعْمَالِ اَلْحُبُّ فِی اللہِ وَالْبُغْضُ فِی اللہِ یعنی اللہ تعالیٰ کی خاطر کسی سے محبت کرنا اور اللہ تعالیٰ ہی کی خاطر کسی سے نفرت کرنا سب سے زیادہ فضیلت والا عمل ہے۔ (ابوداود،ج4 ،ص264،حدیث:4599)

علّامہ عبدالرءوف مُناوی علیہ رحمۃ اللہ الکافی اِس حدیثِ پاک کی وضاحت میں لکھتے ہیں: ایسی مَحبّت جس میں اللہ پاک کی رِضا مقصود ہو، نمود و نمائش اور نفسانی خواہش کی آمیزِش نہ ہوافضل اعمال میں سے ہے۔ کسی شخص کا کسی نیک آدمی سے دل کی خوشی کی وجہ سے محبت نہ کرنا بلکہ اُس کے ایمان و عِرفان کی وجہ سے مَحبّت کرنا، نیز بُرے آدمی سے ذاتی انتقام کےعلاوہ صرف اُس کے کفر اورگُناہوں کی وجہ سے نفرت کرنا افضل اعمال میں داخل ہے۔

(فیض القدیر،ج2،ص36، تحت الحدیث:1241 ملتقطاً)

مشہور مُفَسِّرحکیمُ الاُمَّت حضر ت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنَّان اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: حقیقت یہ ہے کہ نماز، زکوٰۃ، جہاد بھی اَلْحُبُّ فِی اللہِ کی شاخیں ہیں کہ مسلمان ان اعمال سے اللہ کے لیے محبت کرتا ہے اور تمام گناہوں سے نفرت اَلْبُغْضُ فِی اللہِ کی شاخیں ہیں کہ مؤمن تمام گناہوں سے اللہ تعالیٰ کےلیےنفرت کرتا ہے، یوں ہی نمازیوں عابِدوں سے محبت اللہ کے لیے ہے، کُفّار اور فُسّاق سے نفرت اللہ کے لیے۔ (مراٰۃ المناجیح،ج6،ص601) اللہ تعالٰی تم سے محبت فرماتاہے اللہ تعالیٰ کے لئے باہم محبّت رکھنے کی بھی کیا شان ہے، چنانچہ فرمانِ مصطفٰے صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: ایک شخص اپنے بھائی سے ملنے کے لئے دوسری بستی میں گیا۔ اللہ کریم نے اس کے راستے میں ایک فرشتہ بھیجا جس نے اس سے پوچھا :کہاں کا ارادہ ہے؟جواب دیا:اس بستی میں میرا ایک بھائی ہے، اس سے ملنے جارہا ہوں۔فرشتے نے دریافت کیا: کیا تم نے اس پر کوئی احسان کیاہےجسے وصول کرنا چاہتے ہو؟ اس شخص نے جواب میں کہا: اس کے سوا اور کوئی بات نہیں کہ میں اللہ کے لئے اس سے محبت کرتا ہوں۔ یہ سن کر فرشتے نے کہا:میں تمہارے پاس اللہ کا یہ پیغام لایا ہوں کہ جس طرح تم اس سے محبت کرتے ہو، اللہ تعالیٰ بھی تم سے محبت فرماتا ہے۔ (مسلم، ص1065، حدیث:6549) اَنبیائے کرام علیہم الصّلاۃ وَالسَّلام بھی رشک کریں گے حضورِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتاہے: ”میری عزّت وجلال کے لئے آپس میں مَحبت کرنے والوں کے لئے نور کے منبر ہوں گے، انبیا اور شہداان پر رشک کریں گے۔“ (ترمذی،ج 4،ص174، حدیث:2397) حکایت قیامت کے دن ایک شخص کو لایاجائے گا ، وه اپنے گمان میں گنا ہوں سے بَرِی ہو گا، اللہ پاک اُس سے فرمائےگا:کیا تو میر ے دوستوں سے دوستی رکھتا تھا ؟ وہ عرض کرے گا : میں تو لوگوں سےدور رہتاتھا، اللہ پاک فرمائےگا: کیا تو میرے دشمنوں سے دشمنی رکھتا تھا؟وہ عرض کرے گا:میری لوگوں سے کوئی دشمنی نہیں تھی، اللہ پاک فرمائے گا: وہ میری رحمت نہیں پاسکتا جو میرے دوستوں سے دوستی اور میرے دشمنوں کے ساتھ دشمنی نہ رکھے۔(حلیۃ الاولیاء،ج5،ص212، رقم:6869ملخصاً)

خدا کے دوستوں سے دوستی ہرگز نہ چھوڑیں گے

نبی کے دشمنوں کی دشمنی ہرگز نہ چھوڑیں گے

(وسائل بخشش،(مُرَمَّم)ص 414)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…شعبہ اصلاحی کتب المدینۃ العلمیہ ،باب المدینہ کراچی


Share