غار ثور

غارِثورکاتعارف غارِ ثور اسلام کے تاریخی مقامات میں سے نہایت مبارک مقام ہے، دنیا بھر کے عاشقانِ رسول دیگر ایام میں بالعموم اور عمرہ و حج کے موقع پر بالخصوص اِس مقدس مقام کی نہ صِرف زیارت کرتے ہیں بلکہ یہاں نوافل وغیرہ ادا کرکے خوب برکتیں بھی حاصل کرتے ہیں۔ وجۂ تسمیہ اس غار میں چونکہ ثَور بن عبدِمَنات آکر ٹھہرا تھا اسی لئے اسے غارِ ثَور کہتے ہیں۔ (مکاشفۃ القلوب، ص57) محلِّ وقوع غارِ ثور مکۂ مکرمہ کی دائیں جانِب’’ مَحَلَّۂ مَسفَلہ‘‘ کی طرف کم و بیش چار کلومیٹر پر واقِع جبلِ ثور میں ہے۔ (عاشقانِ رسول کی 130 حکایات، ص240) شہنشاہِ دوجہاں کا غارِثَور میں قیام محبوبِِ ربِّ اکبر، مَکّے مدینے کے تاجوَر صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنے یارِغارویارِمزارحضرتِ سیِّدُنا صِدِّیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ساتھ بَوَقتِ ہِجرَت یہاں تین رات قِیام پذیر رہے۔ جب دشمن تلاش کرتے ہوئے غارِ ثور کے منہ پر آپہنچے تو حضرتِ سیِّدُنا صدِّیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ غمزدہ ہو گئے اور عرض کی: یَارَسُولَ اللہ! دشمن اتنے قریب آچکے ہیں کہ اگر وہ اپنے قدموں کی طرف نظر ڈالیں گے تو ہمیں دیکھ لیں گے، سرکارِ نامدارصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں تسلّی دیتے ہوئے فرمایا:( لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَاۚ- ترجَمۂ کنزالایمان:غم نہ کھا بیشک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ (پ10،التوبہ: 40)(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)(ایضاً، ص240) سرکارِ علیہِ الصَّلٰوۃ و السَّلام یکم ربیع الاوّل جمعرات کی رات کو مکۂ مکرمہ سے نکل کر غارِثور میں مقیم ہوئے، تین راتیں یعنی جمعہ، ہفتہ اور اتوار کی راتیں غارمیں قیام فرمایا، پھر وہاں سے پیر کی رات5ربیع الاوّل کوعازمِ مدینہ ہوئے۔ (فیضانِ صدیق اکبر، ص228) سب سے پہلا قتل ایک قول کے مطابق غارِثور والے پہاڑ یعنی جَبَلِ ثَور پر ہی سب سے پہلا قتل ہوا، قابیل نے اپنے بھائی حضرت سیِّدُنا ہابیل رضی اللہ تعالٰی عنہ کو شہید کیا۔ (عاشقان رسول کی 130 حکایات، ص 240ماخوذا) جبل ثَور اور غارِ ثَور کی پیمائش جبلِ ثور کی بلندی 759 میٹر ہے یعنی یہ پہاڑ جبلِ اُحُد سے 120میٹر زیادہ اونچا ہے، جبلِ ثَور کی چوٹی کا رقبہ تقریباً 30 مربع میٹر ہے۔ غارِ ثور کی لمبائی 18 بالشت اور چوڑائی 11بالشت ہے، غارِ ثور سطحِ سمندر سے تقریباً 748 میٹر بلند ہے۔ اس کا چھوٹا دَہانہ تقریباً نصف میٹر کھلا ہے جبکہ غار میں کھڑے ہوں تو سر چھت سے لگتا ہے۔ (ماخوذاز انٹرنیٹ) جب رب تعالیٰ نے کوہِ طورپر تجلی فرمائی تو وہ ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا اور ان ٹکڑوں میں سے ایک ٹکڑا جبلِ ثَوربھی ہے۔(المواہب اللدنیۃ،ج 1،ص108) غارِ ثَور کی اندرونی ساخت حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی غارِ ثور کی ہیئت کے متعلق فرماتے ہیں: ’’اس غار کے دو دروازے ہیں،کفار اُس دروازے پر پہنچے جس سے حضور داخل ہوئے تھے۔اس دروازے کی لمبائی ایک ہاتھ ہے چوڑائی صرف ایک بالشت۔ یہ فقیر اس غار شریف سے نکلتے وقت دروازے میں پھنس گیا تھا رگڑ سے کچھ سر کے بال اڑ گئے وہاں پہلے بہت سوراخ تھے مگر اب کوئی سوارخ نہیں ہے۔ اندرچھ سات آدمیوں کے بیٹھنے کی جگہ ہے۔(مراٰۃ المناجیح،ج 8،ص256)

خوب چومے ہیں قدم ثَور وحرا نے شاہ کے

                                          مہکے مہکے پیارے پیارے دونوں غاروں کو سلام(وسائلِ بخشش )مُرَمَّم)، ص609)

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…ذمہ دار شعبہ فیضان حدیث،المدینۃ العلمیہ ،باب المدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code