قربانی کی اسلامی تعلیمات مقاصد اور اہمیت

اسلام کی روشن تعلیمات

قربانی کی اسلامی تعلیمات،مقاصد اور اہمیّت

*مولانا سید بہرام حسین عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2025ء

اِسلام کی عظیم اور اعلیٰ،کامل و اکمل تعلیمات میں سے ایک قُربانی کی تعلیم بھی ہے۔قُربانی بہت پُرانی عِبادت ہے جو حضرتِ آدم  علیہ الصّلوٰۃُ والسّلام  کے مبارَک دَور سے چلی آ رہی ہے۔ حضرت آدم  علیہ الصّلوٰۃُ والسّلام  کے دو بیٹوں ہابیل اور قابیل کی قُربانی کا ذِکر کرتے ہوئے اللہ پاک اِرشاد فرماتا ہے:

(وَاتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَاَ ابْنَیْ اٰدَمَ بِالْحَقِّۘ-اِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنْ اَحَدِهِمَا وَلَمْ یُتَقَبَّلْ مِنَ الْاٰخَرِؕ-)

ترجَمۂ کنزالایمان: اور انہیں پڑھ کر سناؤ آدم کے دو بیٹوں کی سچی خبر جب دونوں نے ایک ایک نیاز (قربانی) پیش کی تو ایک کی قبول ہوئی اور دوسرے کی نہ قبول ہوئی۔([1])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

گُزشتہ اُمَّتوں میں سے ہر اُمَّت کے لئے اللہ پاک نے قربانی مقرّر فرمائی، جس کا ذِکر کرتے ہوئے اللہ پاک نے اِرشاد فرمایا:

(وَلِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِّیَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِیْمَةِ الْاَنْعَامِؕ-)

ترجَمۂ کنزالایمان: اور ہر اُمَّت کے لیے ہم نے ایک قربانی مقرّر فرمائی کہ اللہ کا نام لیں اس کے دئیے ہوئے بے زبان چوپایوں پر۔([2])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

قربانی اللہ پاک کے پیارے خلیل حضرت ابراہیم علیٰ نَبِیّنا و علیہ الصّلوٰۃُ والسّلام  کی سنَّت ہے جو اِس اُمَّت کے لئے باقی رکھی گئی ہے۔اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو بھی قربانی کرنے کا حکم دیا اور اِرشاد فرمایا:

(فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْؕ(۲))

ترجَمۂ کنزالایمان: تو تم اپنے رب کے لیے نَماز پڑھو اور قربانی کرو۔([3])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

لہٰذا یہ ہمارے پیارے آقا  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی بھی سنَّت ہے۔

قُربانی کرنے کے بے شُمار مَقاصد ہیں:اِن میں سے ایک اَہم اور بنیادی مقصد رضائے اِلٰہی کا حُصول ہے اور یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب اِخلاص کے ساتھ محض اللہ پاک کی رضا کے لئے قربانی کی جائے۔ اللہ پاک اپنے پیارے حبیب  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو اِخلاص کا حکم دیتے ہوئے اِرشاد فرماتا ہے:

(قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُكِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ(۱۶۲) لَاشَرِیْكَ لَهٗۚ-وَبِذٰلِكَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ(۱۶۳))

ترجَمۂ کنزالایمان: تم فرماؤ بے شک میری نماز اور میری قربانیاں اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ کے لیے ہے جو رب سارے جہان کا۔اس کا کوئی شریک نہیں مجھے یہی حکم ہوا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں۔([4])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

قربانی کا دوسرا بڑا مقصد تقویٰ و پرہیزگاری کا حُصول ہے جیسا کہ اللہ پاک نے اِرشاد فرمایا:

(لَنْ یَّنَالَ اللّٰهَ لُحُوْمُهَا وَ لَا دِمَآؤُهَا وَ لٰكِنْ یَّنَالُهُ التَّقْوٰى مِنْكُمْؕ-)

ترجَمۂ کنزالایمان: اللہ کو ہرگز نہ ان کے گوشت پہنچتے ہیں نہ ان کے خون ہاں تمہاری پرہیزگاری اس تک باریاب ہوتی ہے۔([5])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اِس مقصد کو دوسرے مقام پر یوں بیان فرمایا:

(اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰهُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ(۲۷))

ترجَمۂ کنزالایمان: اللہ اسی سے (قربانی) قبول کرتا ہے جسے ڈر ہے۔([6])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

قربانی کا تیسرا مقصد غریبوں اور مسکینوں کی مدد کرتے ہوئے انہیں قربانی کا گوشت فراہم کرنا ہے۔ بہت سے غریب اور نادار لوگ اپنی غُربت اور ناداری کی وجہ سے گوشت خرید کر کھا نہیں سکتے، پھر ان میں سے کچھ لوگ تو صَبْر کا دامن تھامے بیٹھے رہتے ہیں اور کچھ اپنی اِس خواہش اور ضَرورت کی تکمیل کے لئے سُوال کرنے کا سہارا لیتے ہیں تو اللہ پاک نے قربانی کرنے،اس کا گوشت کھانے اور ایسے لوگوں کو کھلانے کا حکم دیا ہے۔چنانچہ اللہ پاک نے اِرشاد فرمایا:

(فَكُلُوْا مِنْهَا وَاَطْعِمُوا الْبَآىٕسَ الْفَقِیْرَ٘(۲۸))

ترجَمۂ کنزالایمان: تو ان میں سے خود کھاؤ اور مصیبت زدہ محتاج کو کھلاؤ۔([7])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

دوسری جگہ اِرشاد فرمایا:

(فَكُلُوْا مِنْهَا وَاَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ ؕ)

ترجَمۂ کنزالایمان: تو اُن میں سے خود کھاؤ اور صبر سے بیٹھنے والے اور بھیک مانگنے والے کو کھلاؤ۔([8])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

معلوم ہوا کہ قربانی کرنے میں غریبوں، مسکینوں اور حاجت مندوں کا فائدہ ہے کہ اللہ پاک نے انہیں گوشت کھلانے کا حکم دیا ہے۔اِس سے اُن لوگوں کو عبرت حاصل کرنی چاہئے جو غریبوں اور مسکینوں کی مدد کا رونا رو کر لوگوں کو قربانی کرنے سے روکنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔

قربانی کا چوتھا مقصد اپنے نفس کو لالچ اور بُخْل سے بچا کر اپنی پسندیدہ چیز کو اللہ پاک کی راہ میں قربان کرنا ہے۔اللہ پاک اِرشاد فرماتا ہے:

(لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَﱟ)

ترجَمۂ کنز الایمان: تم ہرگز بھلائی کو نہ پہنچو گے جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز نہ خرچ کرو۔([9])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

حضرت عبداللہ بن عمر   رضی اللہُ عنہ ما  سے رِوایت ہے کہ امیرالمؤمنین حضرت عمر فاروق  رضی اللہُ عنہ  (حج کے موقع پر) قربانی کیلئے ایک بُخْتی اُونٹ لائے، آپ سے 300 دینار میں طَلَب کیا گیا، آپ نے رسولِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  سے پوچھا کہ یہ بیچ کر دوسرا اُونٹ خرید لوں؟ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے منع کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا:اسے ہی قربان کرو۔([10]) اِس لئے کہ تھوڑی اعلیٰ چیز زیادہ اَدنیٰ چیز سے بہتر ہے اور 300 دینار کے 30 جانور آ سکتے تھے، ان میں گوشت بھی زیادہ ہوتا لیکن مقصود گوشت نہیں بلکہ مقصود تو نفس کو بخل سے پاک کرنا اور اللہ پاک کے لئے تعظیم و حسن و خوبی سے مُزَیَّن کرنا ہے۔

قربانی کرنے کی اَحادیثِ مبارکہ میں بڑی اَہمیّت اور فضیلت بیان ہوئی ہے چنانچہ حدیثِ پاک میں ہے:جس نے خوش دِلی کے ساتھ طالبِ ثواب ہو کر قربانی کی تو وہ قربانی اس کیلئے جہنّم کی آگ سے روک بن جائے گی۔([11]) معلوم ہوا کہ قربانی کرنا خود کو جہنّم کی آگ سے بچانے اور جنّت میں جانے کا ذَریعہ ہے اور یہ اِنسان کیلئے بہت بڑی کامیابی ہے۔اللہ پاک اِرشاد فرماتا ہے:

(فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَاُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَؕ-)

ترجَمۂ کنزالایمان: جو آگ سے بچا کر جنت میں داخل کیا گیا وہ مُراد کو پہنچا۔([12])

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

قربانی کرنا ڈھیروں ڈھیر نیکیاں جمع کرنے کا بھی ایک بہترین ذَریعہ ہے،حدیثِ پاک میں ہے:قربانی کرنے والے کو قربانی کے جانور کے ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی ملتی ہے۔([13]) سبحٰنَ اللہ! قربانی کے ذَریعے ڈھیروں ڈھیر نیکیاں کمانا کس قدر آسان ہے! آج نیکیاں کمانے کا موقع ہے پر نیکیوں کی قَدَر نہیں،بروزِ قِیامت قَدَر ہوگی مگر نیکیاں کرنے کا موقع نہیں ہو گا اور نہ ہی کوئی کسی کو نیکی دینے کے لئے تیّار ہو گا۔

اِن اَحادیثِ مبارَکہ سے قربانی کرنے کی اَہمیّت اور فضیلت واضح ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ قربانی کی اِستظاعت ہونے کے باوُجود نہ کرنے والے کے بارے میں حدیثِ پاک میں سخت وعید بیان فرمائی گئی ہے چنانچہ محبوبِ رَحمٰن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا فرمانِ عبرت نشان ہے: جس شخص میں قربانی کرنے کی وُسعت ہو پھر بھی وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔([14])

 اللہ پاک ہمیں شریعت و سنَّت کے مُطابِق قربانی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکن مجلس المدینۃ العلمیہ، ذمہ دار شعبہ خلیفہ امیراہل سنت



([1])پ6،المائدۃ:27

([2])پ 17،الحج:34

([3])پ 30، الکوثر:2

([4])پ 8،الانعام: 162، 163

([5])پ 17،الحج:37

([6])پ6،المائدۃ:27

([7])پ17،الحج:28

([8])پ 17، الحج: 36

([9])پ 4،اٰلِ عمرٰن:92

([10])ابوداؤد،2 /207، حدیث:1756

([11])معجم کبیر، 3/84،حدیث: 2736

([12])پ4،اٰلِ عمرٰن: 185

([13])ترمذی، 3/162،حدیث:1498

([14])اِبن ماجہ،3/529،حدیث:3123


Share