Book Name:Fazail e Hasnain Karimain
شدہ بندے کی قَبْر میں نور پیدا کرے گا اور اِس (ثواب پہنچا نے والے) شخص کو بَہُت زیادہ ثواب عطا فرمائے گا۔( عالمگیری ج۵ ص۳۵۰ ) ٭مزارشریف یا قَبْر کی زیارت کیلئے جاتے ہوئے راستے میں فُضُول باتوں میں مشغول نہ ہو۔ (ایضاً) ٭قَبْرکو بوسہ نہ دیں ، نہ قَبْر پر ہاتھ لگائیں۔(فتاوٰی رضویہ مخرّجہ ج ۹ص۵۲۲، ۵۲۶)بلکہ قَبْرسے کچھ فاصلے پر کھڑے ہو جائیں۔ ٭قَبْرکو سجدۂ تعظیمی کرناحرام ہے اور اگر عبادت کی نیِّت ہو توکفر ہے۔(ماخوذ از فتاوٰی رضویہ ج ۲ ۲ ص۴۲۳) ٭قبرِستان میں اُس عام راستے سے جائے،جہاں ماضی میں کبھی بھی مسلمانوں کی قبریں نہ تھیں، جوراستہ نیابناہواہو اُس پرنہ چلے۔ ’’رَدُّالْمُحتار‘‘میں ہے: (قبرِستان میں قبریں پاٹ کر)جو نیا راستہ نکالا گیا ہو اُس پرچلنا حرام ہے۔(رَدُّالْمُحتار ج۱ ص۶۱۲) بلکہ نئے راستے کا صِرف گمان ہو تب بھی اُس پر چلنا ناجائز وگناہ ہے۔ (دُرِّمُختارج۳ص۱۸۳) ٭کئی مزاراتِ اولیاء پر دیکھا گیا ہے کہ زائرین کی سَہولت کی خاطر مسلمانوں کی قبریں مِسمار(یعنی توڑ پھوڑ) کر کے فرش بنادیاجاتا ہے،ایسے فرش پر لیٹنا، چلنا،کھڑا ہونا ، تِلاوت اور ذِکرو اَذکار کیلئے بیٹھناوغیرہ حرام ہے،دُور ہی سے فاتِحہ پڑھ لیجئے۔ ٭زیارتِ قبر میّت کے مُوَاجَہَہ میں(یعنی چِہرے کے سامنے) کھڑے ہو کر ہو اور اس (یعنی قبر والے) کی پائِنتی(پا۔اِن۔تِی یعنی قدموں) کی طرف سے جائے کہ اس کی نگاہ کے سامنے ہو، سرہانے سے نہ آئے کہ اُسے سر اُٹھا کر دیکھنا پڑے۔(فتاوٰی رضویہ مخرّجہ ج ۹ص۵۳۲) ٭ قبرستان میں ا ِس طرح کھڑے ہوں کہ قبلے کی طرف پیٹھ اورقبر والوں کے چہروں کی طرف منہ ہو اِس کے بعد کہئے: اَلسَّلامُ عَلَیْکُمْ یَا اَھْلَ الْقُبُوْرِ یَغْفِرُ اللّٰہُ