Book Name:Fazail e Hasnain Karimain
حکیمُ الْاُمَّت،مُفْتی احمدیارخانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّاناس حدیث ِ پاک کے تحت ارشاد فرماتے ہیں:خیال رہے کہ اس موقعہ پرحُضُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے حاضرین میں سے کسی سے نہ منگایا، نہ کسی اور کی گود میں بٹھایا، بلکہ خُود مِنْبر شریف سے اُتر کر خطبہ چھوڑ کربچوں کے پاس گئے،انہیں اُٹھا کرلائے اپنے برابربٹھایا،یہ ہے حضور(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کی انتہائی مَحَّبت ان دونوں سے۔اوراس آیتِ کریمہ میں"فِتْنَۃٌ"بمعنی آفت یامصیبت نہیں بلکہ محنت یا آزمائش ہے۔ اللہ تعالٰىان کے ذریعہ مؤمن کو ثواب دیتا ہے۔اورحضراتِ حسنینِ کریمین (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما)کے لیے خطبہ قَطع کرنا حُضُورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خُصُوصیَّت ہے ۔ نہ تو ہم کو جائز ہے کہ ہم اپنے بچوں کے لیے خُطبہ جُمعہ چھوڑیں یا توڑیں نہ حضرت علی و فاطمہ زہرا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکوجائز تھا کہ انہیں صاحبزادوں کے لیے خُطبہ یا نماز چھوڑیں۔(مراٰۃ المناجیح )
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حدیثِ پاک میں بیان کردَہ واقعے سے معلوم ہوا کہ حُضورِنبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمحضرات ِ حسنینِ کریمین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما سے کس قَدرمَحَّبت فرماتے تھے کہ خطبہ چھوڑکرمِنْبر شریف سے نیچے تشریف لائے اور دونوں شہزادوں کو اُٹھاکر اپنے پاس بٹھالیا۔اس کے علاوہ بھی بہت سی اَحادیثِ مُبارکہ سے حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی دونوں شہزادوں سے مَحَّبت کا ثُبُوت ملتا ہے کبھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم انہیں اپنے سینہ ٔمبارک سے چمٹا لیتے تو کبھی بطورِ شَفْقَت پیشانی کا بوسہ