Book Name:Shan O Karamaat e Ghaus e Azam
ایک بار سرکارِ بَغْداد حُضُور سَیِّدُنا غَوْثُ الْاَعْظَم عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکرَم دَرْیا کی طرف تَشْرِیْف لے گئے، وہاں ایک بُڑھیا کو دیکھا جو زَارو قِطَار رو رہی تھی۔ ایک مُرید نے بارگاہِ غَوثیّت میں عرض کی: یامُرشِدی! اِس ضَعیفہ کا اِکْلَوتا خُوْبْرُو بیٹا تھا، بے چاری نے اُس کی شَادِی رَچائی دُولہا نکاح کر کے دُلہن کو اِسی دَرْیا میں کَشْتی کے ذَرِیعے اپنے گھر لارہا تھا کہ کَشْتی اُلَٹ گئی اور دُولہا دُلہن سَمیت ساری بارات ڈُوب گئی ۔ اس واقِعے کو آج بارہ بَرَس گُزرچکے ہیں مگر ماں کا جِگر ہے ، بے چاری کا غَم جاتا نہیں ہے ، یہ روزانہ یہاں دَرْیَا پر آتی اوربارات کو نہ پاکر رودھو کر چلی جاتی ہے۔حُضُور غَوْثُ الاعظم عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکرَم کو اِس ضَعیفہ(یعنی بڑھیا) پر بَڑا تَرْسْ آیا، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں دُعا کے لیے ہاتھ اُٹھا دئیے ، چند مِنَٹ تک کچھ بھی ظُہُور نہ ہوا، بے تَاب ہوکَر بارگاہِ اِلٰہی عَزَّ وَجَلَّ میں عرض کی: یَااَللہ عَزَّ وَجَلَّ ! اس قَدَر تاخِیْر کیوں ؟اِرْشاد ہوا:’’ اے میرے پیارے! یہ تَاخِیْر خلافِ تَقْدِیر وتَدْبِیْر نہیں ہے، ہم چاہتے تو ایک حکمِ کُنْ سے تمام زمین وآسمان پیدا کردیتے مگر بَمُقْتضَائے حِکمت چھ دن میں پیدا کئے، بارات کو ڈُوبے 12 سال بِیت چُکے ہیں ، اب نہ وہ کَشْتی باقی رہی ہے نہ ہی اس کی کوئی سُواری، تمام انسانوں کا گوشت وغیرہ بھی دریائی جَانْوَر کھاچُکے ہیں ، ریزے ریزے کو اَجزائے جِسْم میں اِکَٹّھا کروَا کر دوبارہ زندَگی کے مَرحَلے میں داخِل کردیا ہے، اب اُن کی آمد کا وقت ہے‘‘ابھی یہ کلام اِختِـتَام کو بھی نہ پہنچا تھا کہ یکایک وہ کَشْتی اپنے تمام تر سازوسامان کے ساتھ مَع دُولہادُلہن وبراتی سَطْحِ آب پر نُمُودار ہوگئی اور چند ہی لمحوں میں کَنارے آلگی، تمام باراتی سرکارِبغداد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے دُعائیں لے کر خُوشی خُوشی اپنے گھر پہنچے ۔ اِس کَرامت کو سُن کر بے شمار کُفّار نے آآکرسَیِّدُناغَوْثِ اَ عْظَم عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکرَم کے دَسْتِ حَقْ پَرَسْت پر اِسْلَام قُبُول کیا۔ (سلطانُ الاَذکار فی مَناقب غوثِ الابرار، لشاہ محمد بن الہمدنی)