Book Name:Shan O Karamaat e Ghaus e Azam
لگی۔ (نزہۃ الخاطرالفاتر، ص۴۷)
جو تیرا طِفْل ہے کامِل ہے یاغَوث طُفیلی کا لقب واصِل یاغَوث
تَصَوَّف تیرے مَکْتَب کا سَبَق ہے تَصَرُّف پر تِرا عامِل ہے یاغَوث
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آیئے اب عذابِ قَبْر میں مبُتلا ایک شَخْص پر سرکارِ بَغْداد، حُضُورِ غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی کرم نوازی کا اِیْمان افْروز واقِعہ سُنتے ہیں۔
ایک غمگین نوجوان نے آکر بارگاہِ غَوثِیّت مَآب عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالتَّوَّاب میں فَرْیاد کی، یاسَیِّدی! میں نے اپنے والِدِ مَرْحُوم کو خواب میں دیکھا ،وہ کہہ رہے تھے، ”بیٹا! میں عذابِ قَبْر میں مبُتلا ہوں ، تُو سَیِّدُنا شَیْخ عبدُ الْقادِر جِیْلانی قُدِّسَ سِرُّہُ الرَّبَانِی کی بارگاہ میں حاضِر ہو کر میرے لئے دُعا کی درخواست کر۔“یہ سُن کر سرکارِ بغداد حُضُورِ غوثِ اَعْظَم عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکرَم نے اِسْتِفْسَار فرمایا، کیا تمہارے اَبّا جان میرے مَدْرسے سے کبھی گُزرے ہیں؟ اُس نے عَرْض کی ،جی ہاں۔ بس آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ خاموش ہوگئے۔ وہ نوجوان چلا گیا۔ دُوسرے روز خُوش خُوش حاضِرِ خِدْمت ہوا اور کہنے لگا، یا مُرشِد! آج رات والِدِ مَرْحُوم سَبْز حُلّہ (سبز لباس)زَیبِ تَن کئے خواب میں تَشْرِیْف لائے وہ بے حد خُوش تھے، کہہ رہے تھے،”بیٹا! سَیِّدُنا شیخ عبدُ الْقادِر جِیْلانی قُدِّسَ سِرُّہُ الرَّبَانِی کی بَرَکت سے مجھ سے عذاب دُور کر دِیا گیا ہے اور یہ سَبْز حُلّہ بھی مِلا ہے۔ میرے پیارے بیٹے ! تُو اُن کی خِدْمت میں رہا کر ۔“یہ سُن کر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا،میرے رَبّ عَزَّ وَجَلَّ نے مجھ سے وَعْدہ فرمایا ہے ،” کہ جو مُسَلمان تیرے مَدْرَسے سے گُزرے گا اُس کے عذاب میں تَخْفِیْف (کمی)کی جائے گی۔“ (بَہجۃ الاسرار، ص۱۹۴)