Book Name:Shan O Karamaat e Ghaus e Azam
شَیْخِ جَلِیْل، ابُو صَالِح مَغْرِبی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی کا بَیان ہے کہ مجھے سَیِّدشَیْخ ابُو مَدْیَن رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا کہ بغداد میں سَیِّد عبدُ الْقادِر جِیْلانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کے پاس جا کر فَقْر کی تَعْلِیْم حاصِل کرو۔ چُنانچہ میں نے بغداد کی طرف رَخْتِ سَفَر باندھا ۔اور حُضُوْر شَیْخ سَیِّد عبدُ الْقادِر جِیْلانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کے دربارِ گَوہر بار میں حاضِر ہوا اور آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی زیارت کی ، میں نے اپنی پوری زندگی میں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے زِیادہ بارُعْب اِنْسان نہیں دیکھا تھا۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے مجھ سے لگاتار 120 دن تک رِیاضَت کرائی۔ پھر میرے پاس آکر مجھ سے اِرْشاد فرمایا: اے ابُو صالح اُدھر دیکھو اور اُس سَمْت کی طَرَف اِشَارہ فرمایا کہ جس سَمْت قِبلہ تھا۔ پھر مجھ سے اِرْشاد فرمایا : کیا دیکھتے ہو؟ میں نے عرض کی کہ کعبہ دیکھ رہا ہوں۔ پھر اِرْشاد فرمایا: کہ اُدھر دیکھو اور سُوۓ مَغْرِب (مَغْرِب کی جانِب)اِشَارہ فرمایا۔ پھر پُو چھا کیا دیکھتے ہو؟ میں نے عرض کی اپنے شَیْخ ابُو مَدْیَن رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو دیکھ رہا ہوں۔ اِرْشاد فرمایا: کہاں جانے کی خواہش رکھتے ہو؟ اپنے شَیْخ کی خِدمت میں یا کعبہ شریف میں؟ میں نے عرض کی : حُضُور اپنے شَیْخ کی بارگاہ میں مَدْیَن جانا چا ہتا ہوں۔ فرمایا ایک قَدَم میں جانا چاہتے ہو یا جیسے آۓ تھے ویسے جانا چاہتے ہو؟ میں نے عرض کی جیسے آیا تھا ویسے ہی سَفَر کر کے جانا چاہتا ہوں۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اِرْشاد فرمایا: یہی بہتر ہے۔ پھر مجھ سے اِرْشاد فرمایا : اے ابُو صَالِح اگر تم فَـقْر کو پانے کی تمنّا رکھتے ہو تو سُنو! تم اُس وَقْت تک فَـقْر کو نہیں پا سکتے جب تک کہ اُس کی سیڑھی پر نہ چڑھو اور اُس کی سیڑھی ” تَوْحِیْد “ ہے۔ جو ہر ناپاکی اور گندگی کو دُور کردیتی ہے۔ پھر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے مجھ پر ایک نظر ڈالی تو میرا دل خواہشات اور تَفَکُّرات کی دُنیا سے اِس طرح صاف شَفَّاف ہوگیا جیسے دن کے چھا جانےسے تاریکیاں چَھٹ جاتی ہیں اور اُس ایک نظر کے صَدْقے میں مجھے نورِ باطن سے ہر ایک چیز دِکھائی دینے