Book Name:Shan O Karamaat e Ghaus e Azam
شَیْخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رسالے ”جِنّات کا بادشاہ “ کے صفحہ 5 پرتحریر فرماتے ہیں :
حضرتِ سیِّدُنا عُمَر بَزَّارْ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں، ایک بار جُمُعَةُ المُبارَک کے رو زمیں حضورِ غَوْثِ اَعْظَمْ عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکْرَم کے ساتھ جامِع مَسْجِد کی طرف جا رہا تھا ، میرے دل میں خیال آیا کہ حَیْرَت ہے جب بھی میں مُرشِد کے ساتھ جُمُعَہ کو مَسْجِد کی طرف آتاہوں تو سلام ومُصَافَحَہ کرنے والوں کی بِھیْڑ بَھاڑکے سبب گزرنا مشکل ہوجاتاہے ، مگر آج کوئی نظر تک اُٹھا کر نہیں دیکھتا! میرے دل میں اِس خیال کا آناہی تھا کہ حُضُوْرغَوْثِ اَعْظَم عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکْرَم میری طرف دیکھ کر مُسکرائے اوربس، پھر کیا تھا! لوگ لپک لپک کر مُصَافَحَہ کرنے کے لیے آنے لگے ،یہاں تک کہ میرے اورمُرشِدِ کریم عَلَیہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الرَّحِیْم کے درمیان ایک ہُجُوم حائِل ہوگیا ۔ میرے دل میں آیا کہ اِس سے تووُہی حالت بہتر تھی ۔ دل میں یہ خیال آتے ہی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے مجھ سے فرمایا : اے عُمَر!تم ہی تو ہُجُوم کے طَلبگار تھے ، تم جانتے نہیں کہ لوگوں کے دل میری مُٹھی میں ہیں اگر چاہوں تو اپنی طرف مائل کر لوں اورچاہوں تو دُور کردوں۔ (بَہْجَۃُ الاسرارص۱۴۹)
کُنْجِیَاں دِل کی خُدا نے تجھے دیں ایسی کر
کہ یہ سینہ ہو مَحبَّت کا خَزینہ تیرا
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حَضْرَتِ بِشَرقَرَظِیْ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کابیان ہے کہ میں شکَر سے لَدے ہو ئے 14 اُونٹوں سَمیت