Book Name:Shan O Karamaat e Ghaus e Azam
واِخْتِیَارات کی بُلندی کو دُنیا والوں کی پَروازِ عَقْل چُھو بھی نہیں سکتی ۔
دَورِ حَاضِر کا سب سے بڑا سائنسدان’’ آئن اسٹائن ‘‘کہہ گیا ہے:’’ میں نے ریڈیو دُوربِیْن کے ذَرِیعے ایک ایسا کَہْکَشَاں تو دیکھ لیا ہے جو زمین سے دوکروڑ نُوری سال دُور ہے یعنی روشنی جو فی سیکنڈایک لاکھ چھیاسی ہزارمِیْل طے کرتی ہے، وہاں دو کروڑ سال میں پَہُنچے گی مگر جہاں تک کائنات کی سَرْحَدیں مَعْلُوم کرنے کا تَعَلُّق ہے اگر میری عمر ایک مِلْیَن یعنی دس لاکھ بَرَس بھی ہوجائے تب بھی دریافت نہیں کرسکتا۔ ‘‘
سائنسدان کے بَرعکس خُدائے رَحْمٰن عَزَّ وَجَلَّ کے ولی حُضُوْر غَوْثِ اَعْظَم عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکرَم کی نَظَر کی عَظَمَت وشَان دیکھئے! آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:
نَـظَـرْتُ اِلٰی بِـلَادِ اللّٰہِ جَمْعًا کَخَرْدَلَۃٍ عَلٰی حُکْمِ التِّصَالٖ
(یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے تمام شَہرمیری نَظَر میں اس طرح ہیں جیسے ہتھیلی میں رائی کا دانہ )
میرے آقا اَعْلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بارگاہِ غوثِیّت مآب میں عرض کرتے ہیں:
وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَ ک کا ہے سایَہ تجھ پر
بول بالا ہے تِرا ذِکْر ہے اُونْچا تیرا
(حدائقِ بخشش، ص۲۸)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! حضرت سَیِّدُنا شیخ عبدُ الْقادِر جِیْلانی قُدِّسَ سِرُّہُ النّوْرَا نِی کا عِلْمی مقام بھی بہت بلند ہے ۔ چُنانچہ امامِ ربّانی شیخ عبدُالوَھَّاب شَعْرانی اورشَیْخُ الْمُحَدِّثِیْن عَبْدُالْحَقْ مُحَدِّث دہلوی اور