Book Name:Shan O Karamaat e Ghaus e Azam
عَلّامہ محمد بن یحییٰ حَلْبی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِم تَحْرِیْر فرماتے ہیں کہ ”حضرت سَیِّدُناشیخ عبدُ الْقادِر جِیْلانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ تیرہ عُلُوم میں تقریر فرمایا کرتے تھے۔“ ایک جگہ علّامہ شَعْرانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی فرماتے ہیں کہ”حضورِغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے مَدْرَسَۂ عالِیہ میں لوگ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے تفسیر، حَدِیث، فِقْه اور عِـلْمُ الْــکَلَام پڑھتے تھے، دوپہر سے پہلے اور بعد دونوں وَقْت لوگوں کوتفسیر، حَدِیث، فِقْه ، کلام ، اُصُوْل اور نَحْو پڑھاتے تھے اور ظُہر کے بعد قِرأتوں کے ساتھ قرآن مجید پڑھاتے تھے۔“ (بہجۃالاسرار،ذکرعلمہ وتسمیۃبعض شیوخہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ،ص۲۲۵)
مُفْتیِ عِراق مُـحْـیُ الدِّیْن شَیْخ ابو عَبْدُ اللہ محمد بن علی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ حضرت سَیِّدُنا شیخ عبدُ الْقادِر جِیْلانی ،قُطبِ رَبّانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی جلد رونے والے، نہایت خَوف والے، باہیبت،مُسْتَجَابُ الدَّعَـوَات، کَرِیْمُ الْاِخْلَاق، خُوشْبُودار پسینے والے، بُری باتوں سے دُور رہنے والے، حق کی طرف لوگوں سے زِیادہ قریب ہونے والے،نفس پر قابو پانے والے، اِنْتِقام نہ لینے والے، سائل کو نہ جِھڑکنے والے، عِلْم سے مُہَذَّب (شائستہ) ہونے والے تھے، آدابِ شَرِیْعت آپ کے ظاہری اَوْصَاف اور حقیقت آپ کا باطِن تھا۔“(بہجۃالاسرار،ذکر شی من شرائف اخلاقہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ، ص۲۰۱)
حضرت سَیِّدُنا شیخ عبدُ الْقادِر جِیْلانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی مَجْلِسِ مُبارَک میں باوُجُود یہ کہ شُرَکَاءِ اِجْتِماع بہت زِیادہ ہوتے تھے لیکن آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی آواز مُبارَک جیسی نزدیک والوں کو سُنائی دیتی تھی ویسی ہی دُوروالوں کو سُنائی دیتی تھی یعنی دُور اور نزدیک والوں کے لئے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی آواز مُبارَک یکساں تھی ۔( بہجۃالاسرار،ذکروعظہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ،ص۱۸۱)آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے عِلْم و فَضْل کا یہ اَثَر تھا کہ جو شَخْص آپ کی صُحْبت سے فَیْض یاب ہوتا اور آپ کے آگے زانوئے تَلَـمُّذ طے کرتا وہ عِلْم و عِرفان کی بلندیوں کو چُھو لیتا ۔ چُنانچہ