Book Name:Shan O Karamaat e Ghaus e Azam
آخر شرکت کرنے میں فائدہ ہی فائدہ ہے۔ اجتماع میں ہونے والا سُنّتُوں بھرا بَیان اور اِخْتِتام پر ہونے والی اجتماعی دعا کی تو کیا ہی برکات ہیں۔ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ الْمدینہ کی مَطْبُوعہ 1548 صَفحات پر مُشْتَمل کتاب ، ”فیضانِ سنَّت“ کے صَفْحَہ195تا196پر ہے:اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے حَضْرتِ سیِّدُنا موسیٰ کلـیْمُ الله عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف وحی فرمائی کہ ”بھلائی کی باتیں خود بھی سیکھو اور دوسروں کو بھی سکھاؤ ،میں بھلائی سیکھنے اور سکھانے والوں کی قبروں کو رَوْشن فرماؤں گا تاکہ ان کو کسی قسم کی وَحْشَت نہ ہو۔“ (حِلیۃُ الاَولِیاء ج۶ص۵ حدیث۷۶۲۲،از غیبت کی تباہ کاریاں ،ص۲۰۳) اس روایت سےمعلوم ہوا کہ اجتماع میں سُنّتُوں بھرا بَیان کرنے والا تو ہے ہی فائدے میں، لیکن اگر کوئی وہاں بھلائی کی باتیں سیکھنے کی نِیَّت سے چلا جاۓ تو وہ بھی بَیان کردہ اس فضیلت سے حِصّہ پا سکتا ہے۔ اسی طرح اِجتماع کے اِخْتِتام پر ہونے والی دُعا کی بھی کیا ہی بات ہے۔ کیا مَعْلوم کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے کتنے نیک بندے اس دُعا میں شریک ہوتے ہیں، مَنْقول ہےکہ نیک بندوں کے ساتھ کی جانے والی دُعا بسا اَوْقات مَغْفرت کا سبب بن جاتی ہے۔ چُنانچِہ حَضْرتِ علّامہ جَلالُ الدّین سُیُوطِی شافعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی شرحُ الصُّدور میں نَقل کرتے ہیں:حَضْرتِ سیِّدُنایزید بن ہارون رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کہتے ہیں:میں نے حَضْرتِ سیِّدُناابواسحق محمدبن یزید واسِطی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کو خواب میں دیکھا تو پوچھا:اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے آپ کے ساتھ کیا مُعامَلہ کیا؟تو اُنہوں نے فرمایا:میری مَغْفرت کر دی۔ میں نے پوچھا:مَغْفرت کا کیا سبب بنا؟ فرمایا: ایک مرتبہ حَضْرتِ سیِّدُنا ابو عَمرو بَصری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی جُمُعہ کے دن ہمارے پاس تشریف فرما ہوئے اور دُعا کی تو ہم نے اٰمِیْن کہی، بس اسی لیے مَغْفرت ہو گئی۔ (شَرْحُ الصُّدُور ص۲۸۲،کتابُ المَنامات مع موسوعۃ ابن اَبِی الدُّنْیا ج۳ /۱۵۶،رقم ۳۳۷)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ نیک بندوں کے ساتھ دُعا میں شرکت بَہُت بڑی سَعَادَت ہے۔ لہٰذا سنّتوں بھرے اجتِماع وغیرہ کی ”دُعا“میں دل جَمْعی کے ساتھ شرکت کیجیے نہ جانے