Book Name:Neki ki Dawat ki Baharain
کام ہےاگر اس سے غَفْلت اور بے توجُّہی بَرتی گئی تو نیک اَعْمال میں کمزوری و سُستی پیدا ہوجائے گی،گمراہی پھیلے گی،جَہالت کا دَور دورہ ہوگا۔نیکی کی دعو ت دینے کی اَہَمیَّت کا اَندازہ اس روایت سے بھی لگائیے۔ حضرت سَیِّدُنا ابوالدرداءرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ تم نیکی کا حکم دیتے رہنا اور بُرائی سے روکتے رہناورنہ تم پر ظالِم بادشاہ مُسلَّط کردیا جائے گا ،جو تمہارے چھوٹے پر رَحْم نہیں کرے گا اور تمہارے نیک لوگ دُعا کریں گے مگر ان کی دُعائیں قَبول نہیں ہوں گی ،وہ مُعافی مانگیں گے مگر ان کو مُعافی نہیں ملے گی۔ (احیاء الْعلوم ج٢ ص٣٨٣)(نیکی کی دعوت،ص:۵۰۸)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مَعْلُوم ہوا کہ دُعاؤں کے قَبول نہ ہونے کا ایک سبب اَمْرٌ بِالْمَعْرُوْف وَ نَہْیٌ عَنِِ الْمُنْکَر کے اَہَم فریضے کو تَرک کردینا بھی ہے۔ فی زَمانہ ایک تعداد ہے جودُعائیں قَبول نہ ہونے کا رونا روتی ہے اوراللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں شِکْوہ و شِکایات کرتی نظر آتی ہے ۔یادرکھئے ایسے جُملے بولنا اِیمان کیلئے خطرناک ثابِت ہو سکتے ہیں ۔ اس لئے جب بھی کوئی آفَت آ پڑے تو صَبْر صَبْر اور صَبْرسے کام لینا چاہئےاورہماری جن دُعاؤں کی قَبولیَّت کا اَثَر دُنیا میں ظاہِرنہیں ہوتا وہ بھی دَرْحقیقت مَقْبول ہی ہیں۔ فرمانِ مُصْطفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمہے:بندے کی دُعاتین باتوں سے خالی نہیں ہوتی یا تو جلد ہی اس کی دُعا کا نتیجہ(زِندگی)میں ظاہِر ہوجاتا ہے یااس کے لئے آخِرت میں بَھلائی جمع کی جاتی ہے یا پھر اس جیسی کوئی مُصیبت اس بندے سے دُورفرما دیتا ہے۔ (مُسند امام احمد ج۴ص۳۷ حدیث ۱۱۱۳۳) ایک دوسری روایت میں ہے (کہ جب بندہ آخِرت میں اپنی دُعاؤں کا ثواب دیکھے گاجو دُنیا میں مَقبول نہ ہوئی تھیں)تمنّا کریگا،کاش!دُنیا میں میری کوئی دُعاقَبول نہ ہوتی(یعنی سب آخِرت کے واسِطے جَمْع ہوجاتیں) (اَلْمُسْتَدْرَک لِلْحاکِم ج۲،ص۱۶۴ ،حدیث:۱۸۶۲)اس لیے دُعاؤں کے بَظاہِر دُنْیا میں ثَمرات ظاہِر نہ ہونے پر شِکْوہ کرنا کسی طور بھی مُناسِب نہیں ۔ بلکہ خُوب خُوب دُعائیں کیجئے اورنیکی کی دعوت کی دُھومیں مچانے والے بن جائیے۔اِنْ