Book Name:Neki ki Dawat ki Baharain
آج ہمیں نیکی کی دعوت دینے کے بے شُمار مَواقع دَسْتیاب ہیں پھر بھی ہم سستی سے کام لیتے ہوئے نیکی کی دعوت نہیں دیتے ۔یادرکھئے!اگریہ مَدَنی کام اِخْلاص و اِسْتِقامت کے ساتھ کیاجائے توخُوب لذَّت والی عِبادَت ہے۔چُنانچِہ
امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُناعُثمانِ غنیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا ارشاد ہے: میں نے عِبادَت کی لذّت چار اَشیا میں پائی:(1)اللہ تعالیٰ کے فرائض کی اَدائیگی میں(2)اللہ تعالیٰ کی حرام کی ہوئی چیزوں سے بچنے میں(3)اللہ تعالیٰ کی رِضا کے حُصول کی غرض سے نیکی کا حکم دینے میں(4) اللہ تعالیٰ کے غَضَب سے محفوظ رہنے کے لئے بُرائی سے مَنْع کرنے میں۔(المُنَبِّہات ص۳۷)
حضرتِ سَیِّدُنا ابو بَکْرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے ایک موقع پر اِرْشادفرمایا: کسی جاندار کی موت کے بجائے مجھے اپنی موت پسند ہے،یہ سُن کر حاضِرین نے گھبرا کر عرض کی:ایسا کیوں ؟ فرمایا:مجھے ڈر ہے کہ کہیں جیتے جی ایسا زمانہ نہ دیکھوں جس میں نیکی کاحکم نہ کر سکوں او ر بُرائی سے مَنْع نہ کر سکوں ،کیوں کہ ایسے زَمانے میں کوئی خَیْر(یعنی بھلائی)نہیں۔ (شَرْحُ الصُّدُورص۱۱،ابن عَساکِر ج۶۲ص۲۱۵)(نیکی کی دعوت،ص:۲۱۶)
مُسلمانوں کی اکثریت بے عملی کا شکارہے!
میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!دیکھاآپ نے کہ حضرت سَیِّدُناابوبکرہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نیکی کی دعوت دینے کا کیساجذبہ رکھتے تھے کہاَمْرٌبِالْمَعْرُوْفِ وَ نَہِیٌ عَنِ ِالْمُنْکَر(یعنی نیکی کا حکم دینے اور بُرائی سے مَنْع کرنے )کے اَہَمّ فریضے کو اپنی زِندگی پر بھی ترجیح دیتے ، گویا نیکی کی دعوت دئیے بغیر ان کی زِندگی بے مَزہ تھی۔ جبکہ ہم نیکی کی دعوت دینے میں سُستی اورشرم محسوس کرتے ہیں، حالانکہ مُسلمانوں میں’’نیکی کی دعوت‘‘ عام کرنے کی جتنی ضَرورت آج ہے شاید پہلے کبھی نہ تھی ۔ اَفسوس صَدکروڑ اَفسوس! آج مُسلمانوں کی بھاری اکثریَّت بے عملی کا شکار ہے ،نیکیاں کرنا نَفْس کیلئے بے حد دُشوار اور اِرْتکابِ گُناہ