Book Name:Neki ki Dawat ki Baharain
ص ۳۶)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ نیکی کی دعوت دینے اور بُرائی سے مَنْع کرنے کےکتنے فَضائل و بَرکات ہیں۔ یہی وَجہ ہے کہ ہمارے بُزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن اَمْر ٌبِالْمَعْرُوْفِ وَنَہیٌ عَنِ الْمُنْکَر(یعنی نیکی کا حکم دینے اور بُرائی سے مَنْع کرنے)کا فَریضہ سر اَنْجام دینے میں سُستی نہیں کرتے تھے۔ اگرہم تاریخِ اسلام کا مُطالَعہ کریں توہم پریہ بات روزِروشن کی طرح عِیاں ہوجاتی ہے کہ ہمارے اَوْلِیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلام نے ہردَورمیں اِحْیائے سُنَّت ونیکی کی دعوت کے اس فریضہ کوخُوب سرانجام دیا۔ ان بُزرگ ہستیوں نے اپنے وَقْت کا صحیح اِسْتعمال کرتے ہوئے آنے والی نَسْلوں کی آسانی اوراِشاعت ِعلم ِدین کے عظیم جَذبے کے پیشِ نظربے شُمارعُلُوم پرکتابیں تصنیف فرمائیں ۔ان بُزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن نےنیکی کی دعوت کے عظیم مَقْصد کے لئے اپنے وَقْت اور گھر بار کی قُربانیاں دیں۔تصوُّر کریں توتاریخ کے اَوْراق پر کہیں اِ مامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکرَم عِلْمِ دین کی رَعنائیاں بکھیرتے دِکھائی دیتے ہیں،تو کہیں غوث ِپاک عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالرَّ زَّاق نُورِعلم سے لوگوں کے قُلوب کومُنوَّرفرماتے ہیں۔کہیں امامِ غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالوَالِی اِصْلاحِ اُمَّت کے لیے کوشاں ہیں تو کہیں اِمام احمدرضا خانعَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن جیسی عظیم ہستی نے نایاب مَعْلُومات کے ذَریعے تِشْنگانِ عِلْم(علم کے پیاسوں ) کوسیراب کیا ۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہعَزَّ وَجَلَّفی زمانہ شیخِ طریقت ،امیرِاہلسُنَّت ،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولاناابوبلال محمد الیاس عطارقادری رَضَوی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے ساری دُنیا میں نیکی کی دعوت عام کرنے کےلئے ’’دعوتِ اسلامی‘‘جیسی تبلیغِ قرآن وسُنَّت کی عالمگیرغیر سیاسی تحریک کی بُنیاد رکھی جو دنیاکے تقریباً195 ممالک میں اپنا پیغام پہنچا چکی ہے اور 92 سے زائد شُعْبہ جات میں مدنی کاموں کی دُھومیں مچارہی ہےمزیدکُوچ جاری ہے۔الغرض ان مُقدَّس ہستیوں نے بیان وتدرِیس،تصنیف و تالیف اور نیکی کی دعوت وغیرہ کے ذَریعے اپنی اپنی ذِمّہ داریوں کوبطریقِ اَحْسن نبھایا۔مگر افسوس کہ