Book Name:Neki ki Dawat ki Baharain
رہا ہے، بے شک روکنے پر قُدرت نہیں، مگر کیا یہ ہمارے دل میں کھٹک رہا ہے؟ کیا ہم اِسے بُر ا محسوس کر رہے ہیں؟ جی نہیں، اِس لئے کہ خود اپنے موبائل میں بھی تو مَعَاذَاللہ’’میوزیکل ٹیون ‘‘موجود ہے!دو اَفراد گلی میں گالَم گلوچ کر رہے ہیں، بُرا لگا ؟جی نہیں، کیوں؟ اِس لئے کہ کبھی کبھی اپنے مُنہ سے بھی مَعَاذَ اللہگالی نکل ہی جاتی ہے۔ فُلاں نے جُھوٹ بولا، آپ کو ناگوار گُزرا؟ جی ہاں، کیوں؟ اس لئے کہ میرا ذاتی نُقْصان ہوا ، باقیاللہعَزَّ وَجَلَّ کی رِضا کیلئے بُرا کہاں سے لگے گا کہ خُود اپنی زبان سے بھی مَعَاذَ اللہ جُھوٹ نکل ہی جاتا ہے۔یہ مثالیں صِرف چوٹ کرنے کیلئے ہیں، ورنہ بَہُت ساروں کی حالت یہ ہے کہ اپنے فون میں میوزیکل ٹیون نہیں۔گالی اور جُھوٹ کی عادت نہیں، پھر بھی’’ دل میں بُرا جاننے ‘‘ کا ذِہْن نہیں۔اگر رِضائے الٰہیعَزَّ وَجَلَّ کیلئے حقیقی معنوں میں بُرائی کو دل میں بُرا جاننے کی سوچ بن جائے ، کُڑھنے کی عادت پڑ جائے ،تب تو مُعاشَرے میں اِصْلاح کا دَور دَورہ ہو جائے، کیوں کہ جب ہم بُرائیوں کو دل سے بُرا سمجھنے میں خُود پکّے ہو جائیں گے ،تو دوسروں کو سمجھانا بھی شُروع کر دیں گے۔(نیکی کی دعوت،ص۴۶۶)لہٰذا ہمیں خُودبھی نیک اعمال کرنے،گُناہوں سے بچنے ،دوسروں کو نیکی کی دعوت دینے اور بُرائی سے بچنے کا ذِہْن دینے کی کوشش کرنی چاہیے ۔
مجھے تم ایسی دو، ہمّت آقا دوں سب کو نیکی کی دعوت آقا
بنادو مجھ کو بھی نیک خَصْلت نبیِّ رَحْمت شفیعِ اُمَّت
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! نیکی کی دعوت دینے کی بھی کیا خوب بہاریں ہیں کہ نشے کی حالت میں بدمست نوجوان کو جب خوفِ خدا دلایا گیا تو وہ گناہوں پر نادم ہو کر تائب ہوا اور راہِ جنت پر چلنے لگا، اس اُمت کا طرّہ امتیاز نیکی کی دعوت دینا ہے، نیکی کی دعوت دینا دینِ اسلام میں ایک اہم