Book Name:Neki ki Dawat ki Baharain
(وسائلِ بخشش،ص: ۷۷)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہمّت کیجئے،شیطان سے پیچھا چُھڑایئے،سُستی اُڑایئے اور روزانہ کم اَزْ کم’’دو دَرس‘‘ ضَرور دیجئے۔مسجِد دَرْس،چوک دَرْس،بازار دَرْس وغیرہ میں سے کم اَزْ کم ایک کی توضرور ترکیب فرمایئے نیز وَقْت مُقَرَّر کر کے روزانہ ضَرور بِالضَّرور گھر دَرس کے ذَرِیعے بھی خُوب خُوب سُنَّتوں کے مَدَنی پھول لُٹائیے اور ڈھیروں ڈھیر ثواب کمائیے۔اس ضِمن میں دوفرامین ِ مُصْطفےٰسُنئےاور جُھومئے: (1)جو شخص میری اُمَّت تک کوئی اِسْلامی بات پہنچائے تا کہ اس سے سُنَّت قائم کی جائے یا اُس سے بد مذہبی دُور کی جائے تو وہ جنَّتی ہے۔(حِلْیَۃُ الْاولیاء ج۱۰ ص ۴۵ حدیث ۱۴۴۶۶)
(2)دُعائے مُصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ :’’اللہ تَعالیٰ اُس کو تَرو تازَہ رکھے جو میری حدیث کو سُنے،یاد رکھے اور دُوسروں تک پہنچائے۔‘‘ (سُنَنِ تِرمِذی ج۴ ص ۲۹۸ حدیث ۲۶۶۵)(نیکی کی دعوت،ص:۲۳۲)
میٹھے میٹھےاسلامی بھائیو! آج غیرمُسلموں کی مَذمُوم تحریکیں دُنیا میں ہر جگہ اپنے مَذہَب کی سالمِیّت(سالِ۔مِی۔یَت) و بَقَابلکہ اِرتِقاء (یعنی ترقّی) کے لیے سرگَرمِ عمل ہیں، مگر افسوس !دُنیا کی مَحَبَّت میں مَسْت مُسلمان کو دُنیا کے دَھندوں ہی سے فُرصت نہیں،افسوس صَدکروڑ افسوس! اِس دَور کے مُسلمانوں کی اکثرِیَّت نے فَقَط ’’کھاؤ پیو اور جان بناؤ‘‘ کو ہی گویا مَقْصدِ حیات سمجھ رکھا ہے،دوسروں کو صلوٰۃ وسُنَّت کی تلقین کی کس کو پڑی ہے! بلکہ ان کے پاس تو آخِرت کی بھلائی پانے کیلئے اِتنا وَقت بھی نہیں جو اِطمینان سے نَماز ہی پڑھ سکیں اور وہ دَرد بھرا دِل بھی کہاں سے لائیں جو سُنَّت کی مَحَبَّت سے لَبرَیز ہو۔ بس ہر وَقْت دُنیا، دُنیا ہی کی بہتریوں کا تصوُّر ہے۔(نیکی کی دعوت،ص: ۳۴)
یادرکھئے!اَمْر ٌبِالْمَعْرُوفِ وَنَہْیٌ عَنِِ الْمُنْکَر یعنی نیکی کا حکم دینا اور بُرائی سے مَنْع کرنا،اِنْتہائی اَہَم