Book Name:Neki ki Dawat ki Baharain
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جوخُود نیکیوں کے حَریص ہوتے ہیں،پابندیٔ وَقت کے ساتھ باجماعت نَمازیں بھی پڑھتے ہیں، مگر داڑھی مُنڈے ، ماڈَرن دوستوں کی صُحْبتوں سے کَنارہ کَشی کرنے کے بجائے مَحْض حَظِّ نفس کی خاطِر(یعنی مزے لینے کیلئے) اُن کی بیٹھکوں کی رونق بنتے ،اُن کی غیر مُحتاط اور گناہوں بھری باتوں میں اگر چِہ چُپ رہتے، مگر دل ہی دل میں لُطف اَندوز ہوتے ہیں کہ ظاہِر ہے نَفْس کو مَزا نہ آتا ہوتا تو ایسوں کے ساتھ کیوں دوستیاں نِبھاتے! اب جو روایت پیش کی جارہی ہے، وہ ایسے لوگوں کیلئے تازِیانۂ عبرت(یعنی نصیحت و عِبرت کا چابُک)ہے چُنانچِہ منقول ہے:اللہتَعالیٰ نے حضرتِ سیِّدُنا یُوشَع بن نُون عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر وَحْی بھیجی کہ آپ کی قوم کے ایک لاکھ آدَمی عذاب سے ہَلاک کئے جائیں گے، جن میں چالیس ہزار نیک ہیں اور ساٹھ ہزار بَد۔آپ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے عرض کی:یا رَبّ عَزَّ وَجَلَّ! بدکرداروں کی ہلاکت کی وجہ تو ظاہِر ہے لیکن نیک لوگوں کو کیوں ہلاک کیا جا رہا ہے ؟ ارشاد فرمایا: ’’یہ نیک لوگ بھی ان بد کرداروں کے ساتھ کھاتے اور پیتے ہیں، میری نافرمانیاں اور گُناہ دیکھ کر کبھی ان کے چِہروں پر ناگواری کا اَثر تک نہیں آتا۔‘‘ (شُعَبُ الْاِیمان ج٧ص٥٣ رقم٩٤٢٨)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اپنے ضَمیر سے سُوال کیجئے کہ کسی کو گُناہ کرتا دیکھ کر ہاتھ یا زبان سے روکنے میں خُود کو لاچار پانے کی صُورت میں آیا ہم نے دل میں بُرا جانا؟صَدکروڑ افسوس! بچّوں کی امّی کھانا پَکانے میں تاخیر کردے ، کھانے میں نمک تیز ہوجائے،بیٹا اسکول کی چُھٹّی کر لے تو ضَرور ناگوار گُزرے، لیکن گھر والوں کی روزانہ پانچوں نَمازیں قَضا ہورہی ہوں تو ماتھے پر بَل تک نہ آئے ، انہیں سمجھانے کی کوشِش تک نہ کی جائے ،آپ ہی کہیے! کیا ہماری یہ رَوِش دُرُست ہے ؟مَثَلاً محکوم اَوْلاد کی بُرائی دیکھ کرحاکم(یعنی والِد) ہاتھ سے بدلے ، عالِم زَبان سے بدلے، جس کو یہ دونوں قُدرتیں حاصِل نہیں،وہ کم سے کم دل میں تو بُرا جانے، مگر اب ایسا ذِہن کس کا رہا ہے!ذرا سوچئے !مَثَلاً میوزِک بج