Book Name:Seerat e Sayyiduna Zubair bin awam
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ نے سُنا کہ حضرتِ سَیِّدُنازُبَیْر بن عَوَّام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کتنے بُلندمرتبہ اورجَلِیْلُ الْقَدْر صحابیٔ رسول تھے۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اپنی جان پر کھیل کر حضرتِ خُبَیْب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی لاش کوتختۂ دار سے چُھڑالائے۔آپ سابِقینِ اَوَّلین میں سے ہیں ،جب اِسلام قبول کیا تو چچا نے بہت تکلیفیں دِیں، مگر آپ کے پایَۂ استقلال میں فرق نہ آیا۔ آپ نے دومرتبہ راہِ خُدا میں ہجرت کی نیزآپ دنیا میں ہی جنّت کی بِشارت پانے والے ”عشرۂ مبشرہ“ میں سے ایک ہیں۔آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے”حَوَارِی“ کے لَقَب سے سرفراز فرمایا۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی امانت و دیانت داری کی وجہ سے کئی صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے آپ کو اپنے مال کا وَالِی مُقرَّر کیا تھا۔آپ مال ودولت سے زیادہ سروکار نہ رکھتے،بلکہ اسے راہِ خُدا میں خَرْچ کردیا کرتے تھے سرکار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے آپ سے فرمایا:”اے زُبَیْر!تم پر میرے ماں باپ قربان۔“
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یقیناً! حَضْرتِ سَیِّدُنا زُبَیْر بن عوّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی سِیْرَت سے ہمیں گُناہوں سے بچنے، نیکیاں کرنے، دنیاسے بے رغبت ہونے اور فکرِ آخرت میں مصروف رہنے کی مَدَنی سوچ ملتی ہے اور یہی نہیں بلکہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی زندگی کا گوشہ گوشہ ہمیں رِضائے رَبُّ الْاَنَام کے حُصُول کی خاطِر جان ومال راہِ خدا میں قُربان کر دینے کی دَعْوَت دے رہا ہے۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آئیے ہم بھی اس عظیم ہستی کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے نیّت کرتےہیں کہ صحابَۂ کرام رِضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی سِیْرَت پر عمل کرتے ہوئے دنیا کی اس مختصر سی زندگی میں نیکیوں کا ایک ایساذَخِیْرَہ جمع کرنے کی کوشش کریں گےجو آخرت کی ہمیشہ رہنے والی زندگی کے لیے کام آ سکے۔ اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ وَجَلَّ، اے کاش! ہم حَضْرتِ سَیِّدُنا زُبَیْر بن عوّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی سِیْرَت پر عمل کرنے والے بن جائیں اور جس طرح آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ جنّت کی خوشخبری ملنے کے باوُجُود ساری