Book Name:Seerat e Sayyiduna Zubair bin awam
تاج و تخت و حکومت مَت دے کثرتِ مال و دولت مَت دے
اپنی رِضا کا دیدے مُژدَہ یا اللہ مری جھولی بھر دے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آئیے! ”زُبَیْر“کے پانچ(5) حُروف کی نسبت سے حَضْرتِ سَیِّدُنا زُبَیْر بن عوّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پانچ(5) فضائل سنتے ہیں:
(1) سرکارِ نامدارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: اے زُبَیْر! یہ جِبْرِیْل ہیں اور تمہیں سَلَام کہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ میں قِیَامَت کے دن تمہارے ساتھ ر ہوں گا،یہاں تک کہ جہنّم کی چنگاریوں کو تمہارے قریب نہ آنے دوں گا۔ (تاریخ مدینہ دمشق،ذکر من اسمہ الزُبَیْربن العوّام ،ج ۱۸،ص۳۷۰از حضرتِ سیدنا زبیر بن عوام،ص۴۸)
(2) اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حَبِیْب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ”طلحہ اور زُبَیْر جَنَّت میں میرے پڑوسی ہوں گے۔ (تاریخ مدینہ دمشق،ذکر من اسمہ الزُبَیْربن العوّام ،ج ۱۸،ص۳۹۱)
(3)اُمُّ الْمُؤمنین حَضْرتِ سَیِّدَتُنا عَائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا اِرشاد فرماتی ہیں:حَضْرتِ زُبَیْر بِن عوّامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ان لوگوں میں سے ہیں، جن کے مُتَعَلِّق قرآنِ پاک میں ہے: یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے باوُجود زخمی ہونے کے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حکم پر”لَبَّیْک“ کہا۔ (تاریخ مدینہ دمشق،ذکر من اسمہ الزُبَیْربن العوّام ،ج ۱۸،ص۳۵۸ از حضرتِ سیدنا زبیر بن عوام،ص۶۵)
(4)اَمِیْرُالمُؤمنین حَضْرتِ سَیِّدُنا عُثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: اُس ذات کی قسم! جس کے قبضَۂ قُدرت میں میری جان ہے! جہاں تک مجھے عِلم ہے،حَضْرتِ زُبَیْر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ قوم میں سب سے