Book Name:Seerat e Sayyiduna Zubair bin awam
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں گَرِفتاراور سُنَّتوں کے آئینہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ نہایت ہی مُتَّقِی اور پرہیز گار انسان تھے۔ آئیے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی سِیْرَت کے چند گوشے سَمَاعَتْ کرتے ہیں تاکہ ہم آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی سِیْرَت و کردار سے واقف ہو سکیں۔
آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نہایت ہی امین تھے۔ آپ کی اَمَانَت میں دِیَانَت کے سبب لوگ بکثرت آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس امانتیں رکھواتے۔اَمِیْرُ الْمُؤمنین حَضْرتِ سیِّدُنا عُثمانِ غنی، سیِّدُنا مِقْدَاد، سیِّدُنا عَبْدُالرَّحْمٰن بن عَوْف اور سیِّدُنا عبدُ اللہ بن مَسْعُود سمیت دیگر سات(7)جَلِیْلُ الْقَدْر صحابَۂ کرام رِضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن نے حَضْرتِ سَیِّدُنا زُبَیْر بن عوّامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی امانت و دِیَانَت کے سبب انہیں اپنے بعد اپنے مال کا وَالِی مُقرَّر کیا۔حَضْرتِ سَیِّدُنا زُبَیْر بن عوّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بڑی دِیَانَت داری کے ساتھ ان کے مالوں کی حفاظت فرماتے اور ان کی اولاد پر اپنی کمائی سے خرچ کیا کرتے۔ (تاریخ مدینہ دمشق، حَضْرتِ زُبَیْر بن عوّام ، ج۱۸، ص ۳۹۷)
اَمِیْرُالمُؤمنین حَضْرتِ سَیِّدُنا عُمر بن خطّاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اِرْشاد فرمایا: اگر میں کوئی تَرکہ چھوڑتا یا کسی کو کوئی ذمّہ داری سِپُرد کرتا تو ضرور اس کے لیے زُبَیْر بن عوّام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو منتخب کرتا۔ اس لیے کہ وہ دِین کے سُتُونوں میں سے ایک اہم سُتُون ہیں۔(تاریخِ دمشق، ج۱۸،ص۳۹۶)
حَضْرتِ سَیِّدُنا زُبَیْر بن عوّامرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ مال و دَوْلَت سے کوئی سروکار نہ رکھتے ،جتنا بھی مال