Book Name:Meraj kay Jannati Mushahidat
ہو جائے تودوسرےپراَخلاقی طورپرلازم ہے کہ اُس سے مُنہ موڑنے کے بجائے اُس کی مدد کرے۔ لیکن فی زمانہ مسلمانوں میں ایک دوسرے کی خیر خواہی کی سوچ بالکل ختم ہوتی جا رہی ہے،مال ودولت سے ایسی مَحَبَّت ہوگئی ہےکہ ایک دوسرے سے تَعَاوُن کا جَذبہ ہی دَم توڑتا جا رہا ہے۔اے کاش! ہم حقیقی معنوں میں اِسْلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو جائیں اور ہر مُسلمان بھائی کی پریشانی کو اپنی پریشانی سمجھ کر دُور کرنے کی کوشش کریں۔
حضرتِ سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ سے رِوَایَت ہے کہ رَسُوْلُ الله صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: جو کسی مسلمان سے دنیا کی تکلیفوں میں سے ایک تکلیف دُورکردے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس کی قیامت کے دن کی تکلیفوں میں سے ایک تکلیف دُور فرمائے گا، جو کسی تنگ دَسْت پر دُنیا میں آسانی کرے اللہ عَزَّ وَجَلَّ دُنیا وآخرت میں اُس پر آسانی فرمائے گا، جودُنیا میں کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس کی دُنیا و آخرت میں پردہ پوشی فرمائے گا اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ بندے کی مدد میں رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں رہتا ہے۔(1)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مسلمان کے ساتھ خیرخواہی کرنا،اس کی مُصیبت وپریشانی میں مدد کرنا اور مَقروض سے قرض وُصول کرنے میں نرمی سے کام لینایا مزید مہلت دینا بھی بہت اچھی صفات ہیں، بعض اوقات انہی کاموں سے خوش ہوکر اللہ عَزَّ وَجَلَّ اپنے گنہگاربندوں کو بخشش ومغفرت کا پروانہ جاری فرمادیتاہے جیساکہ حضرت سیِّدُنا ابُو ہُریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:”ایک شخص نے کبھی کوئی نیک کام نہ کیا تھا، ہاں البتّہ! وہ لوگوں کو قرض دیا کرتا اور اپنے نوکروں سے کہا کرتا کہ مَقْرُوض خوشحال ہو تو اُس سے قرض لے لینا اور اگر تنگدست ہو تو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1...سنن الترمذى، كتاب البر والصلة، باب ما جاء فى السترة...الخ،٣/٣٧٣، الحديث:١٩٣٧