Book Name:Gunahon ki Nahusat Ma Ramadan main gunah karnay ki sazain
میں نہیں لگتا اور وہ سُنَّتوں بھرے مَدَنی ماحَول سے بھاگنے ہی کی تدبیریں سوچتا ہے۔اُس کا نَفْس اُسے لمبی اُمّیدیں دِلاتا ،غَفْلت اُسے گھیر لیتی اور وہ بد نصیب سُنَّتوں بھرے مَدَنی ماحَول سے دُورجاپڑتا ہے۔ماہِ رَمَضان کی مُبارَک ساعَتیں بلکہ بَسا اَوْقات پُوری پُوری راتیں ایسا شخص،کھیل کُود،گانے باجے،تاش وشَطرنج ، گپ شپ وغیرہ میں برباد کرتا ہے۔
گُنہ لمحہ بہ لمحہ ہاۓ! اب بڑھتے ہی جاتے ہیں
نہیں پر اس پہ ہاۓ کچھ ندامت یارسولَاللہ
گُنہ کر کر کے ہاۓ! ہو گیا دل سخت پتھر سے
کروں کس سے کہاں جا کر شکایت یارسُوْلَاللہ
(وسائلِ بخشش، ص۳۲۸)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِس سِیاہ قَلبی کا عِلاج ضَروری ہے اور اِس کے عِلاج کا ایک مُؤَ ثِّر ذَرِیْعہ پیر ِکامِل بھی ہے یعنی کسی ایسے بُزرگ کے ہاتھ میں ہاتھ دے دیا جائے جو پرہیز گار اور مُتَّبِعِ سُنَّت ہو، جس کی زِیارت خُدا ومُصْطَفٰے عَزَّوَجَلَّ وصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی یاد دِلائے، جسکی باتیں صَلٰوۃ وسُنَّت کا شَوق اُبھارنے والی ہوں، جس کی صُحبت موت وآخِرت کی تیَّاری کا جذبہ بڑھاتی ہو۔اگر ایسا پیرِ کامِل مُیَسَّر آجاۓتواِنْ شَآءَاللہعَزَّ وَجَلَّ دل کی سِیاہی کا ضَرور عِلاج ہوجائے گا۔(فیضانِ سنت ،ص: ۹۲۰) اوریہاللہ عَزَّوَجَلَّ کا خاص کرم ہے! کہ وہ ہر دَور میں اپنے پیارے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی اُمَّت کی اِصْلاح کے لیے اپنے اَولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَامضَرور پیدافرماتا ہے۔جو اپنی مومنانہ حِکمت وفَراست کے ذَرِیْعے لوگوں کو یہ ذِہْن دینے کی کوشش فرماتے ہیں کہ ”مجھے اپنی اور ساری دُنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشش کرنی ہے۔“(اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ) فی زمانہ مُرشدِکامل کی ایک مثال شیخِ طریقت،امیرِ اہلسُنَّت،بانیِ