Gunahon ki Nahusat Ma Ramadan main gunah karnay ki sazain

Book Name:Gunahon ki Nahusat Ma Ramadan main gunah karnay ki sazain

دین و دُنیا میں جُھوٹے کا کہیں کوئی ٹھکانا نہیں۔ جھوٹا آدمی ہر جگہ ذَلیل و خوار ہوتا ہے اور ہر مجلس اور ہر انسان کے سامنے بے وقار اور بے اعتبار ہو جاتا ہے،رَسُوْل ُاﷲ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:''بندہ کامل مومن نہیں ہوتا جب تک مَذاق میں بھی  جھوٹ بولنااورجھگڑا کرنا نہ چھوڑ ے،اگرچہ سچا ہو۔'' (المسند للإمام أحمد بن حنبل، مسند أبي ہریرۃ، الحدیث: ۸۶۳۸،  ج۳، ص۲۶۸)اسی طرح غیبت  کی نحوست میں سے ہے کہ یہ بُرے خاتمے کا سبب ہے،بکثرت غیبت کرنے والے کی دُعا قَبول نہیں ہوتی، غیبت سے نَماز روزے کی نُورانیَّت چلی جاتی ہے، غیبت کی نحوست کااَندازہ اس فرمانِ مُصْطفے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بھی لگایاجاسکتاہے:اَلْغِیْبَۃُ اَشَدُّ مِنَ الزِّنَا یعنی غیبت بدکاری  سے بڑا گناہ ہے۔(الترغیب والترہیب ، ج۳، ص۳۳۱ ، حدیث:۲۴)اسی طرح چغلی کے سبب بھی گھروں کی بربادی ،آپس میں رنجشیں اور بغض وکینہ پرورش پاتا ہے نیز ایسے شخص کو اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ بھی پسند نہیں فرماتا،حدیث ِپاک میں آتا ہے کہاللہعَزَّ وَجَلَّ کے نیک بندے وہ ہیں جنہیں دیکھیں تواللہ عَزَّ وَجَلَّیاد آجائے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّکے بُرے بندے وہ ہیں جو چُغل خوری کرتے ،دوستوں میں جدائی ڈالتے اورنیک لوگوں کے عیب تلاش کرتے ہیں( مسند احمد، ۶/ ۲۹۱، حدیث ۱۸۰۲۰) چغلی کی طرح گالی  گلوچ سےبھی  فتنہ وفساد جنم  لیتے مثلاًآپس میں نفرتیں جنم لیتی ہیں ،خون ریزیاں، لڑائیاں اور بہت سی  تباہ کاریاں رونما ہوتی ہیں۔نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : ''مسلمان کو گالی دینا خود کو ہلاکت میں ڈالنے کے مترادف ہے۔''(الترغیب والترھیب،کتاب الادب ،،ج۳،ص۳۷۷، الحدیث:۴۳۶۳) اسی طرح حسدبھی نہایت بری خصلت اور گناہِ عظیم ہے حاسد کی ساری زِندگی جلن اور گھٹن کی آگ میں جلتی رہتی ہےاور اسے چین وسکون نصیب نہیں ہوتا،حسدنیکیوں کو اس طرح کھاجاتا ہے جیسے آگ لکڑی کو ۔یونہی تکبُّر  کو دیکھا جائے تواس کے سبب  اللہ ورسول عَزَّ  وَجَلَّ وصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ناراضی، مخلوق کی بیزاری، میدانِ محشر میں ذلّت ورُسوائی ،رَبّ کی رحمت اور اِنعاماتِ جنّت سے محرومی اور جہنَّم کاحقدار بننے جیسے بڑے بڑے نُقْصانات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ نبیِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : ''جس کے دل میں رائی کے دانے جتنابھی