Book Name:Tilawat e Quran ki Barkatain
کی رحمتیں اور برکتیں ہمیں بھی نصیب ہوں گی، گھر سے پریشانیاں دُور ہوں گی، رِزْق میں برکت ہوگی اوراِنْ شَآءَاللہعَزَّوَجَلَّتمام مُعاملات آسان اورحل ہوتے چلے جائیں گے۔
امیرِ اہلسنّت لکھتے ہیں:
تلاوت کی توفیق دیدے الٰہی
گناہوں کی ہو دُور دل سے سیاہی
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آیئے اب تلاوتِ قرآ نِ کریم کی عظمتوں اورفضیلتوں کے بارے میں کچھ سُنتے ہیں تاکہ ہمارے دِلوں میں بھی قرآنِ پاک کی اَہمیَّت اور روزانہ پابندی سے اس کی تلاوت کی طرف رغبت پیدا ہو۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ پارہ 22 سُوْرَۃُ الْفاطِر آیت 29میں اِرْشاد فرماتا ہے:
اِنَّ الَّذِیْنَ یَتْلُوْنَ كِتٰبَ اللّٰهِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَةً یَّرْجُوْنَ تِجَارَةً لَّنْ تَبُوْرَۙ(۲۹)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان:بیشک وہ جو اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں اورنماز قائم رکھتے اور ہمارے دیئے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں پوشیدہ اور ظاہر، وہ ایسی تجارت کے اُمیدوار ہیں، جس میں ہرگز ٹوٹا (نُقصان ) نہیں ۔
تفسیرِ بَغَوی میں اس آیتِ مُبارَکہ کے تحت مذکور ہے کہ ’’تِجَارَۃً ‘‘سے مُراد وہ ثواب ہے جس کااللہ عَزَّ وَجَلَّ نے وعدہ فرمایاہے، اس میں ہرگز ٹوٹا نہیں، یعنی یہ اجر نہ فاسد ہوگا نہ ہلاک ہوگا۔(تفسیر بغوی ج۳ ص ۴۹۲ )گویا کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ قارئینِ قرآنِ کریم (یعنی قرآنِ پاک کی تلاوت کرنے والوں کو) کو اَجرِ