Book Name:Tilawat e Quran ki Barkatain
میں ہے،اللہ کا کلام تمام کلاموں پر ایسا ہی بُزرگ ہے جیسے خُود پروَرْدَگار اپنی مخلوق پر۔(مراٰۃ المناجیح ،۱/۱۴۶)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ابھی آپ نےقرآنِ کریم کے فَضائل وکمالات سَماعت فرمائے،واقعی قرآنِ کریم کی عظمت ورِفْعت کا اَندازہ نہیں لگا یا جاسکتا،اس کا پڑھنا عبادت ،اس کا سُننا عبادت، اس کو چُھونا عبادت حتّٰی کہ اسے دیکھنا بھی عبادت ہے ۔ یہ مُقدَّس کلام رحمتوں اور برکتوں سے بھر پُور ہے۔آیئے!پہلے اس مُقدَّس کتاب سے مَحَبَّت کرنے والوں کےفضائل سُنتے ہیں ۔چُنانچہ
اللّٰہ اور اس کے رسول سے مَحَبَّت کی پہچان کا طریقہ
حضرتِ سیِّدُناعبداللہ بن مسعودرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:جسے یہ جاننا پسند ہو کہ وہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اوراس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مَحَبَّت کرتا ہے تو وہ دیکھے کہ اگروہ قرآن سے مَحَبَّت کرتاہے(یعنی اس کی تلاوت اور اس پر عمل کرتا ہے۔شرح الشفا للملاعلی قاری) تو وہ اللہعَزَّ وَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بھی مَحَبَّت کرتا ہے۔(المعجم الکبیر للطبرانی ۹/۱۳۲ الحدیث:۸۶۵۷ )
حضرتِ سیِّدُناسہل بن عبداللّٰہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتےہیں:اللہ عَزَّ وَجَلَّسے مَحَبَّت کی علامت قرآن سے مَحَبَّت کرنا ہے ، قرآن سے مَحَبَّت کی علامت نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مَحَبَّت کرنا ہے،نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مَحَبَّت کی علامت سُنَّت(یعنی آپ کی اَحادیث اور اَحْوال وغیرہ) سے مَحَبَّت کرنا ہے ، سُنَّت سے مَحَبَّت کی علامت آخرت سے مَحَبَّت کرنا ہے، آخرت سے مَحَبَّت کی علامت دُنیا سے بُغْض رکھنا ہے اور دُنیا سے بُغْض کی علامت یہ ہے کہ اس سے بَقدرِ ضرورت لیا جائے اور اتنی مِقْدار لی جائے جو آخرت تک پہنچادے۔(الشفاء بتعریف حقوق المصطفے ،جزء ثانی ص۲۸)
’’جَامِعُ الْعُلُوم وَالْحِکَم‘‘میں ہے:مَحَبَّت کرنے والوں کے نزدیک کوئی چیزمحبوب کے کلام