Book Name:Tilawat e Quran ki Barkatain
عظیم کی بشارت عطافرمارہا ہے۔
ایک اور مقام پرتلاوت کرنے والوں کی مدح و ثناء میں یوں ارشاد ہوتاہے :
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ یَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖؕ-اُولٰٓىٕكَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖؕ-وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ۠(۱۲۱) (پ ۱،البقرۃ،آیت ۱۲۱)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان:جنہیں ہم نے کتاب دی ہے، وہ جیسی چاہئے، اس کی تلاوت کرتے ہیں، وہی اس پر ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کے منکِر ہوں تو وہی زِیاں کار (نقصان اُٹھانے والے)ہیں۔
حضرتسَیِّدُناقتادہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ اس آیت میں اُولٰٓىٕكَ یُؤْمِنُوْنَ بِهٖؕ-یعنی وہی اس پر ایمان رکھتے ہیں سے مُرادنبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وہ اَصحاب ہیں ،جو اللہعَزَّ وَجَلَّ کی آیات پر اِیمان لائے اور ان کی تصدیق کی۔(تفسیر در منثور ج۱ص ۲۷۳)معلوم ہوا کہ قرآنِ پاک کی تلاوت کرنا، ایمان والوں کاحصّہ اور اِنہی کا خاصّہ ہے۔
اس آیت کے تحت مکتبۃ المدینہ سے چھپنے والی عظیم اور عام فہم تفسیر "صراطُ الجِنان" جلد1، صفحہ 200پر ہے۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کتاب اللہ کے بہت سے حقوق بھی ہیں۔ قرآن کا حق یہ ہے کہ اس کی تعظیم کی جائے، اس سے محبت کی جائے، اس کی تلاوت کی جائے، اسے سمجھا جائے، اس پر ایمان رکھا جائے، اس پر عمل کیا جائے اور اسے دوسروں تک پہنچایا جائے۔
اسی طرح اَحادیثِ مُبارَکہ میں بھی تلاوتِ قرآنِ کریم کے بے شُمار فضائل مَوْجُود ہیں ۔ چُنانچہ اس ضمن میں چار(4)فرامین ِ مُصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنئے ۔