Book Name:Tarke Jamaat ki Waeidain
حضرت سَیِّدُنا عبدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں،’’جس کو یہ پَسند ہو کہ کل اللہ تَعالیٰ سے مُسلمان ہو کر ملے تو وہ ان پانچ(5) نمازوں(کی جماعت)پروہاں پابندی کرے، جہاں اَذان دی جاتی ہے، کیونکہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے تمہارے نبیصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لئے سُنَنِ ھُدٰی(سُنّتِ مؤ کدہ) مَشْروع کیں اور یہ (باجماعت)نَمازیں بھی سُنَنِ ھُدٰی سے ہیں اوراگر تُم اپنے گھروں میں نَماز پڑھ لیا کروجیسا کہ یہ پیچھے رہنے والاگھر میں پڑھ لیتاہے تو تم اپنے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سُنَّت چھوڑ دو گے اوراگر اپنے نبی کی سُنَّت چھوڑو گے توگمراہ ہوجاؤ گے۔‘‘(مسلم شریف ج ۱ ص ۲۳۲رقم الحدیث ۲۵۷) اِس حدیثِ مُبارَک سے اِشارہ ملتا ہے کہ جماعتِ اُولیٰ کی پابندی کرنے والے کا خاتِمہ بِالْخَیْرہو گا اور جو بِلاوَجْہِ شَرعی مسجِد کی جماعتِ اُولیٰ تَرک کرتا ہے اُس کیلئے مَعَاذَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کُفرپرخاتِمے کا خوف ہے۔
جو لوگ خَوامَخواہ سُستی کیوجہ سے پُوری جماعت حاصِل نہیں کرتے وہ توجُّہ فرمائیں کہ میرے آقا اعلیٰ حضرت ،امامِ اَہلسُنَّت مولاناشاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں،اگر اذان سُن کر دُخُولِ مسجِد (یعنی مسجِد میں داخِل ہونے کیلئے) اِقامت کا اِنتِظار کرتا رہا تو گنہگار ہو گا۔'' (فتاویٰ رضویہ ج۷ ص ۱۰۲، البحرالرائق ج۱ ص ۶۰۴)فتاویٰ رضویہ شریف کےاسی صفحہ پرہے،‘‘جوشخص اَذان سُن کر گھر میں اِقامت کا اِنتِظارکرتا ہے،اُس کی شہادت (یعنی گواہی)قَبول نہیں۔‘‘(البحرالرّائق ج ۱ ص ۴۵۱)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہماری اَکْثَریت ایسے لوگوں کی ہے جوبازار کی رنگینیوں میں دُکانیں سَجائے بیٹھے رہتے ہیں،دفاتر وغیرہ میں مصروفیت کے نام پر وقت گزار دِیا جاتا ہے،اَذانیں ہوجاتی ہیں،جماعتیں خَتم ہوجاتی ہیں اورانہیں اس کا اِحساس تک نہیں ہوتااورجو نماز پڑھتے بھی ہیں توبے جماعت،بَسا اَوقات باتیں بناتے ہوئے یا کام کاج کرتے ہوئے جماعت تو جماعت نَماز تک فو ت کرجاتے ہیں مگرآہ !اس کاافسوس تک نہیں ہوتا۔اللہعَزَّ وَجَلَّ کے نیک بندو ں کے نزدیک جماعت کی اَہَمیَّت بڑی سے بڑی سَلْطَنَت ملنے سے بھی زِیادَہ اَہَمیَّت کی حامل ہوا کرتی تھی ،چُنانچہ