Book Name:Tarke Jamaat ki Waeidain
رُخْصَت نہیں پاتا۔'' ( سنن ابی داؤد،کتاب الصلاۃ ،باب التشدید فی ترک الجماعۃ ،ج۱، ص ۲۲۹ ، الحدیث ۵۵۲)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ذَراغورفرمائیں کہ حُضُور نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت سَیِّدُنااِبْنِ اُمِّ مکتومرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو نابینا ہونے کے باوُجُودجماعت کی رُخْصَت عَطا نہیں فرمائی۔ ہمارے توہاتھ پاؤ ں سَلامت ،آنکھیں دیکھتی ہیں،آنے جانے میں بھی کوئی دُشْواری نہیں پھر بھی نَفْس وشیطان کے بہکاوے میں آکرفَقط غَفْلَت وسُستی کی بِنا پرباجماعت نماز جو نادان نہیں پڑھتے اورجو لوگ جماعت سے نماز پڑھتے بھی ہیں،اگروہ کسی دعوت میں چلے جائیں تو کھانا ختم ہونے کے خوف اور مُرغ مُسلَّم پرہاتھ صاف کرنےکی حِرص کے سبب کھانے میں ایسے مشغول ہوجاتے ہیں کہ نمازِ باجماعت کا ہوش نہیں رہتا۔لہٰذا میزبان کوبھی چاہیے کہ جب کسی کی دعوت کرے تو اس بات کا خیال رکھے کہ اس دوران کوئی نَماز نہ آئے ،اگرتاخیر کی صُورت میں وَقْتِ نماز آجائے تو پھر لاکھ مَصروفیّت ہو ،فوراً میزبان و مہمان سب کے سب مسجِد کا رُخ کریں۔ جب تک شَرعی مجبوری نہ ہو اُس وَقْت تک مسجِد کی جماعتِ اُولیٰ لینا واجِب ہےاور بِلاوَجْہِ شَرعی مسجد کی جماعت تَرک کرکے گھر یا کسی اورجگہ جماعت کر بھی لی تو تَرکِ واجِب کا گُناہ سرپر آئے گا۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یادرکھئے!اِفْطارپارٹِیوں،شادی و ولیمے کی دعوتوں،نِیازوں، ایصالِ ثواب کے اجتماعات اورنعت خوانیوں وغیرہ کی وَجہ سے فرض نمازوں میں مسجِد کی جَماعتِ اُولیٰ (یعنی پہلی جماعت)تَرْک کرنے کی ہرگز اِجازت نہیں،یہاں تک کہ جولوگ گھر یا ہال یا بنگلہ کے کمپاؤنڈ وغیرہ میں تَراوِیح کی جماعت قائم کرتے ہیں اورقریب مسجِد مَوْجُود ہے، تو اُن پر بھی واجِب ہے کہ پہلے فرض رَکْعتیں جماعتِ اُولیٰ کے ساتھ مسجِد میں اَدا کریں۔ جو لوگ بِلا عُذرِ شَرعی باوُجُود ِ قُدرت فرض نَماز مسجِد میں جماعتِ اُولیٰ کے ساتھ اَدا نہیں کرتے ان کو ڈرجانا چاہئے ۔