Book Name:Tarke Jamaat ki Waeidain
یارَبّ بچا لے تُو مجھے نارِ
جَحِیم سے
اَولاد پہ بھی بلکہ جَہنَّم حرام ہو
(وسائل بخشش ص981)
اٰمِیْن بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یقیناً عقلمند وہی ہے جو نہ صِرف خُود دین کے اَحْکامات پرعمل پیرا ہوبلکہ اپنی اَولادکوبھی سنّتوں کی پیروی کرنے والا بنائے اورنماز ِ باجماعت کی اَہَمیَّت بتائے،کیونکہ سب عبادتوں میں اَہَم عبادت نماز ہے اوریہی ذَرِیعۂ نَجات اورجنَّت کی کُنْجی ہے،اس لیے نمازکی بَھرپُورحِفاظت کرنی چاہیے اوراسے وَقْت پرجماعت کے ساتھ اَداکرناچاہیے۔عُموماًدیکھاجاتاہے کہ لوگ گھر میں ہی نماز پڑھ لیتے ہیں اور مسجد کی حاضری سےکَتْراتے اورمحض سُستی کی وجہ سےثَوابِ عظیم سے محروم ہوجاتے ہیں۔یادرکھئے! ہرعاقِل، بالغ، حُر(آزاد)،قادِر پر جماعت واجِب ہے، بِلاعُذر ایک بار بھی چھوڑنے والا گُنہگار اورمُسْتحقِ سزا ہے اور کئی بار ترک کرے، تو فاسِق مَردُودُ الشَّہادۃ (یعنی اس کی گواہی مَقْبول نہیں)اور اس کو سخت سزا دی جائے گی، اگر پڑوسیوں نے سکوت کیا (خاموش رہے)تو وہ بھی گنہگار ہوئے۔ (بہارِشریعت،ج۱،ص۵۸۲)
باجماعت نماز کی اَہَمیَّت کو یُوں بھی سمجھئے کہ اگرہمیں معلوم ہوجائے کہ ہمارے پاس جو مال ہے، وہ اپنے شہرمیں تو ایک روپے کا بِکے گا مگر اسے سمُندر پار جا کر فروخت کیاجائے تو27روپے میں