Book Name:Tarke Jamaat ki Waeidain
حضرت ِ مَیۡمُون بن مِہرانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ مَسْجِدمیں آئے،اُن سے کہا گیا:''جماعت خَتْم ہوگئی اور لوگ جاچکے ہیں''یہ سُن کراُن کی زبان پر بے ساخْتہ جاری ہوا:اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْن،پھرفرمایا: ''میرے نزدیک اِس ( باجماعت) نَماز کی فضیلت عِراق کی حُکْمْرانی سے زِیادہ ہے۔'' (مکاشفۃ القلوب، ص 268)
جماعت فوت ہونا بَچہ کی موت سے سخت تر ہے
حضرت سَیِّدُناحاتِم اَصَمّرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:ایک بارمیری جماعت فوت ہوگئی تو صرف حضرتِ اَبُواِسحاق بُخاری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے میری تَعْزِیَت کی اوراگر میرا بیٹا فوت ہوتا تو دس ہزار(10000)سے زائد لوگ میری تَعْزِیَت کرتے،افسوس ! لوگوں کے نزدیک دُنیا کی مُصیبت سے زِیادہ دین کی مُصیبت آسان ہوگئی۔ (مکاشفۃ القلوب،ص 268)
حضرت عبداللّٰہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں کہ ’’حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اپنے ایک باغ کی طرف تشریف لے گئے، جب واپس ہوئے تو لوگ نمازِ عصر ادا کر چکے تھے ،یہ دیکھ کر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ُنے اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْن پڑھا اور ارشاد فرمایا :’’میری عصر کی جماعت فوت ہو گئی ہے، لہٰذا میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میرا باغ مساکین پر صدقہ ہے تاکہ یہ اس کام کا کفارہ ہو جائے۔ (الزواجرعن اقتراف الکبائر، باب صلاۃ الجماعۃ، الکبیرۃ الخامسۃوالثمانون،۱/۳۱۱)
اَللّٰہُاَکْبَر!میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے!ہمارے بُزرگوں کے نزدیک جماعت کی کس قدر اَہَمیَّت تھی، اُن کے نزدیک مال و اَولاد کا تَلَف(ضائع) ہو جانے سے بڑی مصیبت نمازِ باجماعت چھوٹ جانا تھا۔