Book Name:Tarke Jamaat ki Waeidain
ہوئے خُودہی اِرْشادفرماتے ہیں:جماعت میں دِینی و دُنْیوی بہت سی حکمتیں ہیں،دُنیوی حکمتیں تو یہ ہیں کہ جماعت کی برَکت سے قوم میں تنظیم رہتی ہے کہ مُسلمان اپنے ہر کام کے لیے، امام کی طرح صَدر اور اَمِیْر چُن لیا کریں،پھر اَمِیْر کی ایسی اِطاعت کریں، جیسےمُقْتَدی امام کی(کرتا ہے)،جماعت سے آپس کا اِتّفاق بڑھتا ہے،روزانہ پانچ(5) بارکی مُلاقات اوردُعاسلام دل کی عَداوَت دُورکرتاہے،قوم میں پابندیِ اَوْقات کی عادت پڑ جاتی ہے کہ سب لوگ وَقْتِ جماعت پر دوڑتے آتے ہیں، جماعت سے مُتکبِّرین کا غُرور ٹوٹتا ہے کہ یہاں بادشاہ کوفقیر کے ساتھ کھڑا ہوناپڑتاہے، نیز مسجد ہماری کمیٹی گھر یا دارُالشُّورٰی ہے، جہاں جمع ہو کر مُسلمان اَہَم مشورہ کرسکتے ہیں،گویا مسجد میں روزانہ محلہ کی پانچ(5) کانفرنسیں ہوتی ہیں، دِیْنی فائدے یہ ہیں کہ اگر جماعت میں ایک کی نماز قَبول ہوگئی تو سب کی قَبول ہے،جماعت میں گویا مُسلمانوں کا وَفْد بارگاہِ الٰہی میں حاضر ہوتا ہے اور ظاہر ہے کہ حاکم کے یہاں تَنْہا کے مُقابل وَفْد کا زِیادہ اِحْتِرام ہوتا ہے،جماعت میں اِنسان رَبّ کی کچہری میں وکیل یعنی امام کے ذَرِیْعہ عرض معروض کراتا ہے،جس سے بات کا وَزْن بڑھ جاتا ہے، مسجد کی طرف آنے جانے میں ہر قدم پر دس (10) نیکیاں ملتی ہیں، جماعت سے آدمی کو دِینی پیشوا، عُلماء صُوفیہ کا اَدَب سکھایا جاتا ہے۔(رسائل نعیمیہ (اسرار الاحکام)،ص۲۸۸،ملتقطاً)
میں پانچوں نمازیں پڑھوں باجماعت ہو توفیق ایسی عطا یاالٰہی
میں پڑھتا رہوں سُنَّتیں، وَقْت ہی پر ہوں سارے نَوافل اَدا یاالٰہی
دے شوقِ تلاوت دے ذَوقِ عبادت رہوں باوُضُو میں سَدا یاالٰہی
ہمیشہ نگاہوں کو اپنی جُھکا کر کروں خاشِعانہ دُعا یاالٰہی
(وسائلِ بخشش،ص:۱۰۲)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد