Book Name:Farooq e Azam ka Ishq e Rasool
نےسرکارِمدینہ، راحتِ قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسے سُنا ہے۔ہم ایک دوسرے کو حکم دیتے تھے کہ لُقْمَہ گِر جائے تو اسے صاف کرکے کھالیا جائے شیطان کیلئے نہ چھوڑا جائے ۔'' (ابن ماجہ شریف ج٤ص١٧حدیث ٣٢٧٨ )
رُوحِ اِیماں مَغْزِ قرآں جانِ دیں
ہَسْت حُبِّ رَحْمۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن
شعر کا خلاصہ: ہمارے پیارے آقا رَحْمۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی محبت ایمان کی رُوح،قرآنِ کریم کا مغز(خلاصہ)اوردِین کی جان ہے۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے ؟جَلِیْلُ الْقَدْرصحابی اور مُسلمانوں کے سردار سَیِّدُنامَعْقِل بن یَساررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سُنَّتوں سےکس قَدَرپیارکرتے تھے۔آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عجمیوں کے اِشاروں کی ذَرّہ برابر پرواہ نہ کی اور بے دَھڑک سُنَّتوں پرعمل جاری رکھا۔آج بعض نادان مُسلمان ایسے بھی ہیں کہ’’ماڈرن ماحول‘‘میں داڑھی مُبارَک جیسی عظیمُ الشَّان سُنَّت کے تَرک کو مَعَاذَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ’’حکمتِ عملی ‘‘تَصَوُّر کرتے ہیں۔حقیقی حکمتِ عملی یہی ہے کہ لاکھ برا ماحول ہو ،اَغْیار کا زور ہو،بے دِینوں کا شور ہو،الغرض کیسا ہی دَور ہو،آپ داڑھی شریف ،عمامۂ پاک اور سُنَّتوں بھرے سادہ لباس میں مَلْبُوس رہئے،کھانے پینے اور روز مَرَّہ کے معمولات میں سُنَّتوں کا دامن تھامے رہئے ،اپنی اورساری دُنیا کے لوگوں کی اِصْلاح کیلئے اِنْفرادی کوشش جاری رکھئے، اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ وَجَلَّ چراغ سے چراغ جلتا چلا جائے گا،حق کا بول بالا ہوگا، شیطان کا مُنہ کالا ہوگا،ہر طرف سُنَّتوں کا اُجالا ہو گا، دولتِ دُنیا کا ہر عاشِق ، میٹھے مُصْطفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کامَتْوالا ہوگا۔اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ وَجَلَّ گھرگھر نُورِحبیبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکا اُجالا ہو گا۔
شَہا ایسا جَذبہ پاؤں کہ میں خُوب سیکھ جاؤں تیری سُنَّتیں سکھانا مدنی مدینے والے