Book Name:Farooq e Azam ka Ishq e Rasool
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا رَسُولَ اللہ وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا حَبِیْبَ اللہ
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا نَبِیَّ اللہ وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا نُوْرَ اللہ
نَوَیْتُ سُنَّتَ الْاِعْتِکَاف (ترجَمہ:میں نے سنّتِ اعتکاف کی نیّت کی)
جب بھی مسجد میں داخل ہوں، یاد آنے پر نفلی اعتکاف کی نیّت فرما لیا کریں، جب تک مسجد میں رہیں گے، نفلی اعتکاف کا ثواب حاصل ہوتا رہے گا اور ضِمناً مسجد میں کھانا، پینا،سونا بھی جائز ہو جائے گا۔
شافِعِ اُمَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ مُعظم ہے:جو شخص یوں دُرودِ پاک پڑھے،اُس کے لیے میری شفاعت واجب ہو جاتی ہے۔( الترغیب والترہیب ج۲ص۳۲۹،حدیث ۳۱)
’’اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّاَنْزِلْہُ الْمَقْعَدَ الْمُقَرَّبَ عِنْدَکَ یَوْمَ الْقِیَامَۃ‘‘۔
گر لَبِ پاک سے اِقْرارِ شَفاعت ہو جائے
یُوں نہ بے چین رکھے جوشِشِ عصیاں ہم کو
شعر کی وضاحت:اے میرے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!اگرآپ کے مبارک لبوں سے اس بات کا اِقرار ہو جائے کہ ہاں آپ میری شفاعت فرمائیں گےتومیرے گناہوں کا جوش مجھے بے چین نہ کر سکے گا۔
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! حُصُولِ ثواب کی خاطِر بَیان سُننےسے پہلے اَچّھی اَچّھی نیّتیں کر لیتے