Book Name:Farooq e Azam ka Ishq e Rasool
شہادت اے خدا عطاؔر کو دیدے مدینے میں
کرم فرما اِلٰہی! واسطہ فاروقِ اعظم کا
فارُوقِ اَعْظَم اور سرکار کی دل جُوئی!
حضرت سَیِّدُناعُمر فارُوقِ اَعْظَم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اِرْشادفرماتےہیں:ایک مرتبہ رَسُولِ اَکْرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ غمگین حالت میں اپنے مہمان خانے میں تشریف
فرماتھے۔ میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم کے غُلام
کے پاس آیا اورکہاکہ ’’رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے میرے داخل ہونے کی اِجازَت مانگو۔‘‘اس نے
واپس آکر کہا:’’میں نے رَسُوْلُ اللہصَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں آپ کا ذِکْر
تو کِیاہے مگرآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کوئی جواب ارشادنہیں فرمایا۔‘‘تھوڑی دیر بعد
میں نے پھر کہاکہ ’’نبیِّ کریم صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے میری حاضری کی اِجازَت مانگو۔‘‘وہ گیا
اورواپس آکرپھر کہا :’’میں نے رَسُوْلُ اللہصَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے آپ کا ذِکْر کِیا مگر
آپ نے کوئی جواب نہیں دیا۔‘‘ میں کچھ کہے بغیر واپس پَلْٹا تو غُلام نے آواز دی
کہ ’’آپ اَنْدر آجائیے! اِجازَت مل گئی ہے۔‘‘چُنانچہ میں اَنْدرگیاآپصَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکوسلام کِیا۔آپ صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَایک چَٹائی پرٹیک لگائے تشریف فرما تھے،جس کے نِشانات آپ
کے پہلو پر واضِح نظر آرہے تھے،پھر میں کھڑے کھڑے رَسُوْلُ اللہصَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی دِل جُوئی
کیلئےعرض گُزارہوا:’’اَسْتَاْنِسُ يَا رَسُوْلَ اللہ یعنی یارَسُوْلَ اللہصَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! میں آپ کے ساتھ باتیں
کرکے آپ کو مانُوس کرنا چاہتا ہوں۔ہم قُریش
جب مَکَّۂ مُکَرَّمَہمیں
تھے تو اپنی عورتوں پر غالب تھے اوریہاں مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ میں آکر ہمارا ایسی قوم سے واسطہ پڑا،جن پرعورتیں غالب ہیں۔‘‘یہ سُن کرحُضُورنبیِ
پاک، صاحبِ لولاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَمُسکرائے۔میں نے کہا:’’یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میں حَفْصَہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی
عَنْہَاکے پاس گیا
تھااوران سے کہا:آپ اپنے ساتھ والی(یعنی
حضرت سَیِّدَتُناعائشہ