Book Name:Yazed ka Dard Naak Anjaam
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا رَسُولَ اللہ وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا حَبِیْبَ اللہ
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا نَبِیَّ اللہ وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا نُوْرَ اللہ
نَـوَیْتُ سُنَّتَ الْاِعْتِکَاف (ترجَمہ:میں نے سنّتِ اعتکاف کی نیّت کی)
جب بھی مسجد میں داخِل ہوں، یاد آنے پر نفلی اِعْتکاف کی نِیَّت فرما لِیا کریں، جب تک مسجد میں رہیں گے، نفلی اِعْتکاف کا ثواب حاصِل ہوتا رہے گا اور ضِمناً مسجد میں کھانا، پینا،سونا بھی جائز ہو جائے گا۔
حضرت سَیِّدُنا شیخ حُسَیْن بن احمد کَوَّاز بِساطی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :میں نےاللہ عَزَّ وَجَلَّ سے یہ دُعا کی کہ(یَااللہعَزَّ وَجَلَّ!)میں خواب میں ابُو صالِح مُؤذِّن کو دیکھنا چاہتا ہوں۔(چُنانچہ میری دُعا مقبول ہوئی اور) میں نے خواب میں اُنہیں اچھی حالت میں دیکھ کر پُوچھا:اے ابُو صالِح! مجھے اپنے یہاں کے حالات کی خبر دیجئے۔فرمایا:اے ابُو الحسَن! اگر سرکارِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذاتِ گرامی پر دُرُودِ پاک کی کَثرت نہ کی ہوتی تو میں ہَلاک ہوگیا ہوتا۔([1])
چارۂ بے چار گاں پر ہوں دُرودیں صد ہزار بے کسوں کے حامی و غمخوار پر لاکھوں سلام
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حُصُولِ ثواب کی خاطِر بَیان سُننےسے پہلے اَچّھی اَچّھی نیّتیں کر لیتے ہیں۔فرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ’’نِـيَّةُ الْمُؤمِنِ خَـیـْرٌ مِّـنْ عَمَلِهٖ‘‘مُسَلمان کی نِیَّت اُس کے عَمَل سے بہتر ہے۔([2])