Book Name:Yazed ka Dard Naak Anjaam
بَحرو بَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشادفرمایا:جس شخص کا دل راہِ خُدا میں خوف کی وجہ سے دَھڑکنے لگتاہے تواللہعَزَّ وَجَلَّ اس پرجہنَّم کو حرام فرمادیتاہے۔(مسند امام احمد،مسند السیدۃ عا ئشۃ،۹/ ۳۶۹ ،حدیث: ۲۴۶۰۲) ایک اور مَقام پر اِرْشادفرمایا:جس بندے کے پاؤں راہِ خُدا میں گردآلُود ہوں ،اُنہیں جہنّم کی آگ نہ چُھوئےگی۔(بخاری ،کتاب الجہادوالسیر، با ب من اغبر ت قد ماہ…الخ،۲/ ۲۵۷، حدیث:۲۸۱۱) آئیے!آپ کی ترغیب و تَحریص کے لئے مَدَنی قافِلے کی ایک مَدَنی بہار آپ کے گوش گُزار کرتا ہوں،چُنانچہ
اِسی ماحول نے اَدْنیٰ کو اَعْلٰی کردیا دیکھو
شاہدرہ (مرکز ُالاَولیالاہور،پنجاب پاکستان)کے ایک اسلامی بھائی کے بیان کا لُبِّ لُباب ہے:میں اپنے والِدین کا اِکلوتا بیٹا تھا ، زِیادہ لاڈ پیار نے مجھے حَد دَرَجہ ڈِھیٹ اورماں باپ کا سخت نافرمان بنا دیا تھا ، رات گئے تک آوارہ گردی کرتا اور صبح دیر تک سویا رہتا ۔ ماں باپ سمجھاتے تو اُن کو جھاڑ دیتا ۔ وہ بے چارے بعض اَوقات رو پڑتے۔ دُعائیں مانگتے مانگتے ماں کی پلکیں بِھیگ جاتیں۔ اُس عظیم لمحے پر لاکھوں سلام ،جس لمحے میں مجھے دعوتِ اسلامی والے ایک عاشقِ رسول سے مُلاقات کی سَعادت ملی اور اُس نے مَحبَّت و پیار سے اِنْفرادی کوشش کرتے ہوئے مجھ پاپی و بدکار کو مَدَنی قافِلے میں سفر کیلئے تیّار کیا،چُنانچِہ میں عاشِقانِ رسول کے ہمراہ تین(3)دن کے مَدَنی قافِلے کامُسافِر بن گیا۔ نہ جانے ان عاشِقانِ رسول نے تین(3) دن کے اندر کیا گَھول کر پِلا دیا کہ مجھ جیسے ڈِھیٹ انسان کا پتّھر نُما دل جو ماں باپ کے آنسوؤں سے بھی نہ پِگھلتا تھا، مَوم بن گیا ، میرے دل میں مَدَنی اِنقلاب برپا ہو گیااور میں مَدَنی قافِلے سے نمازی بن کر لوٹا۔ گھر آ کر میں نے سلام کیا ، والِد صاحِب کی دَست بوسی کی اور اَمّی جان کے قدم چُومے ۔ گھر والے حیران تھے! اس کو کیا ہو گیا ہے کہ کل تک جو کسی کی بات سننے کیلئے تیاّر نہیں تھا