Book Name:Yazed ka Dard Naak Anjaam
کَنارے مُحَرَّم کی دسویں تاریخ 67ہجری میں مارا گیا اور اُس کا سر کا ٹ کر ابراہیم کے پاس بھیجا گیا، ابراہیم نے (وہ ناپاک سر)مُختار کے پاس کُوفہ میں بھجوایا، مُختار نے دارُ الاِمارَت (یعنی دارُالحکومت)کُوفہ کو آ راستہ کِیا اوراہْلِ کُوفہ کو جمع کرکے اِبْنِ زِیاد کا ناپاک سر اُسی جگہ رکھوایا، جس جگہ اُس مَغْرورِحکومت و بندۂ دُنیا نے حضرت امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا سرِ مُبارک رکھا تھا۔ مُختار نے اہْلِ کُوفہ کو خِطاب کرکے کہا کہ اے اہْلِ کُوفہ! دیکھ لوکہ حضرت سَیِّدُنا امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے خُونِ ناحق نے اِبْنِ زِیاد کو نہ چھوڑا ، آج اِس نامُراد کا سر اِس ذِلَّت و رُسوائی کے ساتھ یہاں رکھا ہوا ہے، چھ (6)سال ہوئے ہیں ،وہی تاریخ ہے ، وہی جگہ ہے ،خُدا وَنْد ِ عالَم نے اِ س مَغْرور، فرعون خِصَال کو ایسی ذِلَّت و رُسوائی کے ساتھ ہلاک کِیا، اِسی کُوفہ اور اِسی دارُ الاَمارَت میں اِس بے دِین کے قتل وہلاک پر جشن مَنایا جارہاہے۔(سوانح کربلا،ص۱۸۲)
عِمارہ بن عُمیر سے مروی ہے کہ جب عُبَـیْدُ اللہ اِبنِ زِیاد بَد نِہاد اور اُس کے ساتھیوں کے (کٹے ہوئے)سرلاکر مسجد کے صحن میں رکھے گئے تو میں بھی اُن کے پاس گیا،لوگ کہنے لگے ”آگیا آگیا“(میں نے دیکھا) تو ایک سانپ آیاجو تمام سروں کے درمیان سے ہوتا ہوا عُبَـیْدُ اللہاِبْنِ زِیاد بَد نِہاد کے (سر کے پاس پہنچ کر اُس کے ) نَتْھنوں میں داخل ہوگیا اور تھوڑی دیر ٹھہر کر نکلاپھر چلا گیا، حتّی کہ( نگاہوں سے ) اوجھل ہوگیا (کچھ ہی دیر بعد)لوگ پھر کہنے لگے ”آگیا آگیا“دو یا تین مرتبہ ایسا ہی ہوا۔( اَلْاَمَان وَ الْحَفِیْظ) (ترمذی،کتاب المناقب،باب مناقب ابی محمد الحسن …الخ ۵/۵۳۱،حدیث:۳۸۰۵)
صَدْرُ الْافَاضِل حضرت علّامہ مولانامُفتی سَیِّد محمد نعیمُ
الدِّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے
ہیں: اُنہیں(یعنی یزیدیوں کو) نہیں معلوم تھا کہ خُونِ شُہَداء رنگ لائے
گا اور سَلْطَنَت کے پُرزے اُڑجائیں گے، ایک ایک شخص جو قتْلِ حضرتِ امام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ میں شریک
ہواہے، طرح طرح کے عذابوں سے ہلاک ہوگا، وہی فُرات کا کَنارہ ہوگا، وہی عاشورہ (یعنی10مُحَرَّمُ الْحَرام)کا دن،وہی ظالموں