Book Name:Yazed ka Dard Naak Anjaam
کربلا کے مَصائب و آلام کو یادکرکے صَبْر و اِسْتِقْلال کا مُظاہرہ کرتے ہوئے صَبْر صَبْر اور صرف صَبْر سے کام لیجئے کہ مُصیبتوں پر صبر کرنے والوں کو اللہعَزَّ وَجَلَّ اپنے فضل و کرم سے بروزِ قیامت بے شُمار اِنْعام و اِکرام سے سَرفراز فرمائے گا۔
حُسنِ اَخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجْوَرصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا:اللہعَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے: جب میں اپنے کسی بندے کے بدن یا اس کی اَوْلادیا اس کےمال کی طرف کوئی مُصیبت بھیجوں، پھر وہ صَبْرِجمیل کے ساتھ اس کا اِسْتِقْبال کرے ،تو قیامت کے دن مجھے اس سے حیا آئے گی کہ میں اس کے لئے مِیزان قائم کروں یا اس کا نامۂ اعمال کھولوں۔(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال،الصبر علی موقع والاقارب، الجزء۳،۲/۱۱۵،حدیث:۶۵۵۸)اَلبتّہ اگر صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑا یا بلا وجہِ شرعی کسی پراِظْہار کرکے ناشُکری کے اَلْفاظ مُنہ سے نکالنے کی نادانی کرڈالی تو یاد رکھئے! ثواب حاصل ہونا تو کُجا، اُلٹا خسارے کا باعث ہوجائے گا، جیسا کہ مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عبرت نشان ہے: مصیبت کے وقت رانوں پر ہاتھ مارنا،اَجر کو برباد کر ديتا ہے۔(فردوس الاخبار،باب الضاد،۲/۴۲ حدیث: ۳۷۱۷)
حضرت سَیِّدُنا عمربن خطاب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے :جسے کوئی مُصیبت پہنچے پھر وہ اس کی وجہ سے اپنے کپڑے پھاڑے يا رُخسار(گال)پیٹے يا گریبان چاک کرے يا بال نوچے تو گويا اس نے اپنے رَبّ عَزَّ وَجَلَّ سے جنگ کرنے کے لئے نیزہ اُٹھا ليا۔(کتاب الکبائر،الکبیرۃ التاسعۃ والاربعون ، فصل فی التعزیۃ، ص۲۲۶)
اللہعَزَّ وَجَلَّ ہمیں بھی اسیران وشُہَدائے کربلارِضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کے صَدْقے مُصیبتوں پر صبر کرنے اور ایسے موقع پر شکوہ و شکایت کرنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ