Jamal e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

Book Name:Jamal e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

جن کو سُوئے آسماں پھیلاکے جل تھل بھر دئیے

صَدْقہ ان ہاتھوں کا پیارے ہم کو بھی دَرکار ہے

(حدائقِ بخشش ،ص۱۷۶)

شعر کی وضاحت:

        اے میرے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! جن گورے گورے نُورانی اور بابرکت ہاتھوں کو آسمان کی طرف بارِش کے لیے دُعا کرتے ہوئے پھیلا کر آپ نے مدینۂ طیّبہ میں پانی ہی پانی کردیا۔اے پیارے آقا ( صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ )! اُن نُورانی  ہاتھوں کا صَدْقہ ہمیں بھی عَطا ہو، یعنی ہماری بخشش کے لیے بھی ایک بار(وہ مُبارک ہاتھ) اُٹھا دیجئے۔(شرح حدائقِ بخشش،ص:۵۱۳)

آقا کے بازو مرحبا مرحبا

آقا کی آنکھیں مرحبا مرحبا

پائے مبارک

دونوں پاؤں  مُبارَک پُر گو شت اور خُوبصُورت ایسے کہ کسی کے نہ تھے اور نَر م وصاف ایسے کہ ان پرپانی ذَرا بھی نہ ٹھہر تا ،بلکہ فوراًبہہ جاتا(سیرتِ رسولِ عربی ،ص۲۷۶) حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جب پتھر پر چلتے تو وہ نَرم ہوجاتا،تا کہ آپ بآسانی اس پر سے گُزر جائیں اور جب ریت پر چلتے تو اس میں پا ئے مُبارَک کا نشان نہ ہوتا۔( سیرتِ رسولِ عربی ،ص۲۷۷)

گورے گورے پاؤں چمکا دو خُدا کے واسطے

نُور  کا  تڑکا  ہو  پیارے  گور  کی شب تار ہے

(حدائقِ بخشش ،ص۱۷۷)

شعر کی وضاحت:

                        اے میرے پیارے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! خُدا کے لیے اپنے گورے گورے اور نُورانی قدمَیْن میری اندھیری قَبْر میں رکھ کر میری قَبْر کی سیاہ رات کو صُبحِ نُور بنا دیجئے! تاکہ