Jamal e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

Book Name:Jamal e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہاں سے ایک مُبارک ذات گُزری ہے ۔ ابُو مَعْبد نے کہا : ذَرا میرے سامنے ان کا حُلیہ تو بیان کرو۔ اس پر اُمِّ مَعْبد نے کہا: ”میں نے ایک ایسی ذات دیکھی ہے، جن کا حُسن نُمایاں تھا ،جن کا چہرہ خُوبصورت اور تخلیق بہت عُمدہ ہوئی تھی، بڑے  حَسین، اِنْتہائی خُوبصورت تھے ، آنکھیں سیاہ اور بڑی، پلکیں لمبی تھیں، ان کی آواز گُونج دار،گردن چمکدار،جبکہ داڑھی مُبارَک گھنی تھی۔دونوں اَبرو باریک اور ملے ہوئے تھے۔ ان کے مُبارَک قَد میں بھی بہت مِیانہ رَوِی تھی ،نہ اِتنا طویل قَد کہ دیکھ کر بُرا لگے ،نہ اِتنا پَسْت کہ دیکھ کرحقیر معلوم ہو ،دُور سے دیکھوتو بہت زِیادہ بارُعب اورحَسین و جمیل نظر آتے اور جب قریب سے دیکھا جائے تو اس سے  کہیں زِیادہ خُوبرُو اور حَسین دِکھائی دیتے ۔یہ سراپا سُن کر ابُومَعْبَد نے کہا :اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی قسم !یہ تو وہی ذاتِ گرامی  ہیں، جن کا مُعاملہ ہمیں مکۂ مکرّمہ سے پہنچا ہے،  میری توخواہش ہے کہ ان کی رَفاقت اِخْتیار کروں ۔ اگر میرے اِخْتیار میں ہوا تو میں اپنی اس خواہش کی تکمیل ضَرور کروں گا۔(اور پھر ایسا ہی ہوا کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے نبیِ رَحمت ،باعثِ خَیْر و برکت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بابرکت قدم ان کے گھر میں پڑجانے کی برکت سے  نہ صِرف اُمِّ مَعْبد کے شوہر بلکہ خود اُمِّ مَعْبد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  کو بھی دولتِ اسلام سے سرفَراز فرمایا اور شرفِ صحابیّت بھی عطا فرمادیا)۔ (سبل الہدی والرشاد، الباب الرابع فی ہجرۃ الخ، ۳/۲۴۴ملتقطا)

خِلق تُمہاری جمیل ،خُلق تمہارا جلیل

خَلق تمہاری گدا تم پہ کروروں دُرُود

 (حدائق بخشش،ص۲۶۸)

شعر کی وضاحت:

          اے میرے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! آپ کا پیدا ہونا بھی بے مثل و بے مثال  اور لاجواب و باکمال ہے اور آپ کی سیرتِ طَیِّبَہ اور اخلاقِ عالیہ کا بھی کوئی ثانی نہیں۔ اسی لیے ساری مخلوق آپ کی گروِیدہ اور غلام بن گئی ہے اورشاہانِ وَقْت بھی آپ کی گلی کے گدا ہونے پر فخر کر تے ہیں۔ اے میرے ایمان کی جان! آپ پر کروروں دُرُوْد۔(شرح حدائقِ بخشش،ص: ۹۷۲)

حُسن و جمالِ مصطفیٰ  مرحباصدمرحبا۔۔۔۔اَوج و کمالِ مصطفیٰ مرحبا صد مرحبا