Book Name:Musalman ki Parda Poshi kay Fazail

کی ایک عیب پوشی کرے ،ربّ تعالٰی اُس کی سات سو(700)بُرائیوں کی عیب پوشیاں کرےگا۔ ([1])

کسی کی خامیاں دیکھیں نہ میری آنکھیں اور      سُنیں نہ کان بھی عیبوں کا تذکرہ یارَبّ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ شرحِ حدیث کی روشنی میں معلوم ہوا کہ اگر کسی شخص کے اندر ایسی بُرائی پائی جائے جو دُوسرے مسلمانوں کیلئے باعثِ تکلیف ہو،تو ایسی صورت میں مسلمانوں کو اُس شخص کے نُقْصان سے بچانے کی نِیَّت سے اُس کی وہ بُرائی ظاہر کرنے میں کوئی حَرَج نہیں بلکہ یہ اچّھی بات ہے، مگر اِس بات کا بھی خاص خیال رکھنا چاہئے کہ اگر ضرورتاً دُوسروں کے سامنے کسی کی بُرائی ظاہر کرنی پڑ جائے تو بَڑھا چَڑھا کر بیان کرنے کے بجائے صِرْف اُتنی ہی بُرائی ظاہر کی جائے کہ جس قدَر اُس کی ذات میں موجودہے۔

بَرَہْنَہ کرنے سے بھی بڑا گناہ

حضرت سیِّدُنا عیسیٰ رُوْحُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام نے اپنے حَواریوں سے فرمایا:اگر تم اپنے   بھائی کو اِس حال میں سوتا پاؤ کہ ہَوا نے اُس سے کپڑا ہٹا دِیاہے تو تم کیا کرو گے؟ اُنہوں نے عرْض کی:اُس کی پردہ پوشی کریں گے اور اُسے ڈ ھانپ دیں گے۔توآپ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام نے فرمایا:بلکہ تم اُس کا پَردہ کھول دو گے۔حَواریوں نے حَیرت سے کہا:بَھلا ایسا کون کرے گا؟ تو آپ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام نے فرمایا:تم میں سے کوئی اپنے بھائی کے بارے میں کچھ سُنتا ہے تو اُسے بَڑھا چَڑھا کر بیان کرتا ہے اور یہ اُسے بَرَہْنَہ(بَ۔رَہْ۔نَہ) کرنے سے بڑا گناہ ہے۔([2])


 



[1]  مرآۃ المناجیح،/۵۵۱-۵۵۲ بتغیر قلیل

[2]  احیاء العلوم،۲/۶۴۴بتغیرقلیل